"کیا عید الاضحی پر بھینس کی قربانی درست ہے؟"
- قربانی کے لیے بھینس کا شرعی حکم کیا ہے؟
- فقہ اسلامی میں بھینس کی قربانی کی حیثیت
- حنفی، مالکی، شافعی اور حنبلی مذاہب میں بھینس کی قربانی
- قرآن و سنت کی روشنی میں بھینس کی قربانی کا جواز
قربانی کے لیے مختلف اقسام کے جانوروں کا تذکرہ ملتا ہے، جن میں اونٹ، گائے، بھیڑ اور بکری نمایاں ہیں۔ تاہم، ایک سوال جو اکثر ذہنوں میں گردش کرتا ہے وہ یہ ہے کہ کیا بھینس کی قربانی شرعاً جائز ہے؟ زیر نظر مضمون میں ہم اسی اہم مسئلے پر مختلف فقہی مذاہب کی آراء کا تفصیلی جائزہ لیں گے اور یہ جاننے کی کوشش کریں گے کہ آیا فقہائے کرام اس حوالے سے کیا فرماتے ہیں اور شریعت اسلامی کی روشنی میں بھینس کی قربانی کی کیا حیثیت ہے۔ اس بحث میں ہم قرآن و سنت کی رہنمائی اور مختلف فقہی مکاتب فکر کے استدلال کو سامنے رکھیں گے تاکہ اس مسئلے کا واضح اور جامع حل پیش کیا جا سکے۔
قرآن و سنت کی روشنی میں قربانی کے جانور
قرآن مجید میں قربانی کے جانوروں کا واضح طور پر ذکر موجود نہیں ہے، البتہ سورۃ الحج میں ارشاد ہے:
"اور ہم نے ہر امت کے لیے قربانی کا طریقہ مقرر کیا ہے تاکہ وہ ان چوپایوں پر اللہ کا نام لیں جو اللہ نے انہیں بخشے ہیں۔ سو تمہارا معبود تو ایک ہی معبود ہے، پس تم اسی کے فرمانبردار رہو اور عاجزی کرنے والوں کو خوشخبری سنا دو۔" (الحج: 34)
اس آیت میں "چوپایوں" کا لفظ استعمال ہوا ہے جو اونٹ، گائے، بھیڑ اور بکری سب کو شامل ہے۔ اسی طرح سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں بھی ان جانوروں کی قربانی کا ذکر ملتا ہے۔
![]() |
"ایک چوپایہ جانور" |
فقہی مذاہب کی آراء
اب ہم مختلف فقہی مذاہب کی آراء کی طرف آتے ہیں کہ آیا بھینس کی قربانی جائز ہے یا نہیں:
حنفی مذہب: حنفی فقہ کے مطابق بھینس کی قربانی بلا کسی کراہت کے جائز ہے۔ ان کے نزدیک بھینس گائے کی ایک قسم ہے اور گائے کی قربانی بالاتفاق جائز ہے۔ چنانچہ بھینس کا حکم بھی گائے جیسا ہی ہے۔ علامہ علاء الدین حصکفی رحمہ اللہ اپنی مشہور کتاب "الدر المختار" میں فرماتے ہیں کہ گائے اور بھینس دونوں کی قربانی جائز ہے۔ اسی طرح علامہ ابن عابدین شامی رحمہ اللہ نے "رد المحتار علی الدر المختار" میں اس کی صراحت کی ہے۔
مالکی مذہب: مالکی فقہ میں بھینس کی قربانی کے جواز کے بارے میں کچھ تفصیل ملتی ہے۔ بعض مالکی فقہاء کے نزدیک بھینس کو گائے کی ایک قسم شمار کیا جاتا ہے اور اس کی قربانی جائز ہے۔ تاہم، بعض دیگر فقہاء کے نزدیک بھینس کا حکم گائے سے مختلف ہو سکتا ہے، لیکن راجح قول یہی ہے کہ بھینس کی قربانی جائز ہے۔
شافعی مذہب: شافعی فقہ میں بھینس کی قربانی کے جواز میں کوئی صریح ممانعت موجود نہیں ہے۔ ان کے نزدیک قربانی کے لیے وہ تمام جانور جائز ہیں جو چوپائے ہوں اور جن میں قربانی کی شرائط پائی جائیں۔ چونکہ بھینس بھی ایک چوپایہ ہے اور اس میں قربانی کی دیگر شرائط (مثلاً عمر کا پورا ہونا) پائی جاتی ہیں، اس لیے شافعی فقہ میں بھی اس کی قربانی جائز ہے۔
حنفی مذہب: حنبلی فقہ میں بھی بھینس کی قربانی کے جواز میں کوئی واضح ممانعت موجود نہیں ہے۔ ان کے اصول کے مطابق ہر وہ جانور جس کی قربانی سنت سے ثابت ہے یا جو ان کے مشابہ ہو، اس کی قربانی جائز ہے۔ چونکہ بھینس گائے سے مشابہ ہے، اس لیے حنبلی فقہ میں بھی اس کی قربانی جائز قرار دی جاتی ہے۔
دیگر فقہی آراء: بعض دیگر فقہی آراء میں کچھ احتیاط کا پہلو ملتا ہے، لیکن جمہور علماء امت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ بھینس کی قربانی شرعاً جائز ہے اور اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
![]() |
"بھینس کی قربانی شرعاً جائز ہے " |
اہل علم کے اقوال
متعدد اہل علم نے بھی بھینس کی قربانی کے جواز پر اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔ ان کے مطابق بھینس جسامت، نسل اور گوشت کے اعتبار سے گائے کے مشابہ ہے اور اس میں قربانی کی تمام شرائط پائی جاتی ہیں۔ لہٰذا، اسے قربانی کے جانوروں میں شامل کرنا درست ہے۔
خلاصہ کلام
مذکورہ بالا فقہی آراء کے جائزے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ جمہور علماء امت کے نزدیک بھینس کی قربانی شرعاً جائز ہے اور اس میں کوئی کراہت نہیں ہے۔ حنفی، مالکی، شافعی اور حنبلی مذاہب کے فقہاء نے بھی اس کی تائید کی ہے۔ لہٰذا، مسلمانوں کے لیے بھینس کی قربانی کرنا جائز اور درست ہے۔
موسم اور قربانی
قربانی کا عمل خاص ایام یعنی عید الاضحی کے موقع پر کیا جاتا ہے۔ موسم کا اس پر کوئی براہ راست اثر نہیں ہوتا، البتہ جانوروں کی صحت اور دستیابی موسم کے لحاظ سے مختلف ہو سکتی ہے۔ عام طور پر قربانی کے جانور عید سے کچھ دن پہلے خریدے جاتے ہیں اور انہیں اچھے ماحول میں رکھا جاتا ہے۔
اہم نصیحت
قربانی کرتے وقت اخلاص نیت اور سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرنا ضروری ہے۔ جانور کو ذبح کرنے کا طریقہ شرعی اصولوں کے مطابق ہونا چاہیے اور اس عمل میں کسی قسم کی بے رحمی یا تکلیف سے اجتناب کرنا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ ہمارے نیک اعمال کو قبول فرمائے۔ آمین
ماشااللہ انتہائی خوبصورت اور مثبت تحریر
ReplyDelete