قربانی کے جانور کا انتخاب کرتے وقت کن باتوں کا خیال رکھنا چاہیے؟
- قربانی سے پہلے جانور کی دیکھ بھال کیسے کرنی چاہیے؟
- اسلامی تعلیمات کی روشنی میں قربانی کے جانوروں کے کیا حقوق ہیں؟
- جانوروں کے ساتھ حسن سلوک کی اسلامی تعلیمات میں کیا فضیلت ہے؟
قربانی ایک اہم اسلامی فریضہ ہے جو حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت کی یاد دلاتا ہے۔ اس عبادت میں جانور کی قربانی اللہ تعالیٰ کے حضور پیش کی جاتی ہے۔ تاہم، شریعتِ اسلامی نے قربانی کے جانوروں کی دیکھ بھال اور ان کے حقوق کے حوالے سے واضح ہدایات دی ہیں، جن پر عمل کرنا ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے۔ قربانی سے قبل جانور کے ساتھ حسن سلوک کرنا نہ صرف انسانیت کا تقاضا ہے بلکہ ایک اہم شرعی حکم بھی ہے۔
1. قربانی کے جانور کا انتخاب:
صحت مند اور بے عیب ہونا: اسلامی تعلیمات کے مطابق قربانی کے لیے ایسا جانور منتخب کرنا چاہیے جو صحت مند ہو اور کسی ظاہری عیب سے پاک ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عیب دار جانوروں کی قربانی سے منع فرمایا ہے۔
![]() |
"صحت مند جانور" |
عمر کا لحاظ رکھنا: قربانی کے جانور کی مقررہ عمر ہونا ضروری ہے۔ اونٹ کم از کم پانچ سال کا، گائے اور بھینس کم از کم دو سال کی، اور بکری اور بھیڑ کم از کم ایک سال کی ہونی چاہیے۔
بہترین جانور کا انتخاب: مستحب ہے کہ قربانی کے لیے سب سے اچھا اور فربہ جانور منتخب کیا جائے۔
2. قربانی سے قبل جانور کی دیکھ بھال:
اچھی خوراک اور پانی: قربانی سے قبل جانور کو صاف ستھری اور متوازن غذا فراہم کرنا چاہیے۔ اسے پینے کے لیے وافر مقدار میں تازہ پانی مہیا کیا جائے۔
آرام دہ ماحول: جانور کو صاف ستھری اور ہوادار جگہ پر رکھنا چاہیے۔ اسے دھوپ اور بارش کی شدت سے بچانا چاہیے۔ جانور کو اتنی جگہ میسر ہونی چاہیے کہ وہ آسانی سے حرکت کر سکے۔
شفقت اور پیار:جانور کے ساتھ نرمی اور شفقت سے پیش آنا چاہیے۔ اسے مارنا پیٹنا یا تکلیف دینا جائز نہیں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی بہت تاکید فرمائی ہے۔ ایک حدیث میں آتا ہے کہ ایک شخص نے ایک بکری کو ذبح کرنے کے لیے لٹایا اور پھر چھری تیز کرنے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"کیا تم اسے دو بار موت دینا چاہتے ہو؟ تم نے چھری پہلے کیوں تیز نہیں کی؟" (سنن ابن ماجہ)
سفر میں احتیاط: اگر جانور کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا جا رہا ہو تو اس کا خاص خیال رکھا جائے۔ اسے آرام دہ سواری پر لے جایا جائے اور دوران سفر اسے مناسب وقفے دیے جائیں تاکہ وہ تھک نہ جائے۔
3. قربانی کے جانوروں کے حقوق:
تکلیف سے بچانا: قربانی کے وقت جانور کو کم سے کم تکلیف پہنچانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ چھری تیز ہونی چاہیے اور ذبح کرنے کا عمل جلد از جلد مکمل کرنا چاہیے۔
مناسب طریقہ ذبح: جانور کو قبلہ رخ لٹا کر اور بسم اللہ کہہ کر ذبح کرنا چاہیے۔ رگوں کو تیزی سے کاٹنا چاہیے تاکہ جانور کو زیادہ تکلیف نہ ہو۔
دوسرے جانوروں کے سامنے ذبح نہ کرنا: ایک جانور کو دوسرے جانور کے سامنے ذبح کرنا مکروہ ہے۔ اس سے دوسرے جانور پر نفسیاتی اثر پڑتا ہے۔
![]() |
"اسلامی تعلیمات کی روشنی میں " |
4. اسلامی تعلیمات کی روشنی میں حسن سلوک کی اہمیت:
اسلام میں جانوروں کے ساتھ حسن سلوک کی بہت فضیلت بیان کی گئی ہے۔ قرآن مجید اور احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں جانوروں کے حقوق اور ان کے ساتھ رحم دلی کا درس دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق پر رحم کرنے والوں کو پسند فرمایا ہے۔ قربانی کے جانور تو خاص طور پر ایک مقدس عمل کے لیے تیار کیے جاتے ہیں، اس لیے ان کے ساتھ انتہائی احترام اور شفقت کا برتاؤ کرنا چاہیے۔
5. اسلاف کا طرزِ عمل:
ہمارے اسلاف بھی قربانی کے جانوروں کی دیکھ بھال اور ان کے حقوق کا خاص خیال رکھتے تھے۔ وہ جانوروں کو بہترین خوراک فراہم کرتے، ان کے آرام کا خیال رکھتے اور انہیں کسی قسم کی تکلیف نہیں پہنچاتے تھے۔ ان کا یہ عمل اسلامی تعلیمات پر ان کے گہرے عمل کا مظہر تھا۔
نتیجہ:
قربانی ایک عظیم عبادت ہے، لیکن اس عبادت کی روح اس وقت تک مکمل نہیں ہوتی جب تک ہم قربانی کے جانوروں کے ساتھ اسلامی تعلیمات کے مطابق حسن سلوک نہ کریں۔ قربانی سے قبل ان کی بہترین دیکھ بھال کرنا، انہیں آرام دہ ماحول فراہم کرنا اور ذبح کے وقت انہیں کم سے کم تکلیف دینا ہماری شرعی ذمہ داری ہے۔ آئیے، اس عید الاضحیٰ پر ہم نہ صرف قربانی کی سنت کو ادا کریں بلکہ اپنے جانوروں کے ساتھ شفقت اور رحم دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کریں۔