"قربانی: روحانیت اور سماجی یکجہتی کا سنگم"
قربانی: روحانیت کا نور اور معاشرے کا سنگم
قربانی: ایثار کا درس، معاشرے کا سہارا
قربانی کا نور: روح کی بالیدگی اور معاشرے کی مضبوطی
قربانی کا عمل محض ایک رسم نہیں، بلکہ اطاعتِ الٰہی اور تسلیم و رضا کی ایک عملی صورت ہے۔
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
"قُلْ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ
وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ"
(الأنعام: 162)
ترجمہ: کہہ دیجیے کہ بے شک میری نماز اور میری قربانی اور میرا جینا اور میرا مرنا سب اللہ رب العالمین کے لیے ہے۔
![]() |
" بے شک تمام تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں " |
جس کا مفہوم ہے کہ میری عبادت اور میری قربانی سب اللہ رب العالمین کے لیے ہے۔ اسی طرح، احادیث میں قربانی کو سنتِ ابراہیمی قرار دیا گیا ہے اور اسے خوش دلی اور ثواب کی نیت سے کرنے پر اجر عظیم کی بشارت دی گئی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قربانی کرنے والا جہنم کی آگ سے محفوظ رہے گا۔ پس، قربانی کا بنیادی مقصد اپنی بندگی کا اظہار کرنا، اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنا اور اپنے ایمان کو مضبوط کرنا ہے۔ یہ عمل ہمیں ایثار، تقویٰ اور اللہ کے سامنے مکمل تسلیم ہونے کا درس دیتا ہے۔
سوچیے تو سہی، ایک ایسا عمل جو آپ کے قلب کو سکون اور روح کو بالیدگی عطا کرے، اور ساتھ ہی آپ کے اردگرد ایک ایسی فضا تخلیق کرے جس میں محبت، ہمدردی اور اپنائیت کے رنگ گھلے ہوں۔ یہی وہ انمول تحفہ ہے جو ہمیں قربانی کے ذریعے ملتا ہے۔
روحانیت کی معراج:
قربانی محض ایک جانور کا ذبح کرنا نہیں، بلکہ یہ تو ایک روحانی سفر کا آغاز ہے۔ یہ آپ کے باطن کی گہرائیوں میں اُتر کر آپ کو اپنے خالقِ حقیقی کے قریب تر لے جاتا ہے۔ جب آپ اپنی عزیز ترین متاع کو اللہ کی راہ میں پیش کرنے کا عزم کرتے ہیں، تو آپ درحقیقت اپنے نفس کی خواہشات پر قابو پاتے ہیں اور اطاعت و تسلیم کے اعلیٰ ترین مقام پر فائز ہوتے ہیں۔ یہ عمل آپ کے دل کو پاکیزہ کرتا ہے، آپ کے ایمان کو مضبوط کرتا ہے اور آپ کے اندر تقویٰ کا وہ نور روشن کرتا ہے جو آپ کی زندگی کو ایک نئی سمت عطا کرتا ہے۔ ہر تکبیر جو قربانی کے وقت بلند ہوتی ہے، آپ کے روح کو ایک نئی توانائی بخشتی ہے اور آپ کو یاد دلاتی ہے کہ زندگی کا اصل مقصد اللہ کی رضا کا حصول ہے۔
سماجی بندھن کی مضبوطی:
![]() |
"سماجی بندھن" |
قربانی محض ایک مذہبی فریضہ نہیں، بلکہ ایک طاقتور سماجی قوت بھی ہے۔ یہ امیر اور غریب کے درمیان ایک ایسا پُل بناتی ہے جس پر ہمدردی اور اپنائیت کے قافلے گزرتے ہیں۔ جب ایک صاحبِ استطاعت شخص اللہ کی راہ میں قربانی کرتا ہے اور اس کا گوشت اپنے غریب بھائیوں اور بہنوں میں تقسیم کرتا ہے، تو یہ صرف ایک جسمانی ضرورت پوری نہیں ہوتی، بلکہ یہ ایک ایسا پیغام ہوتا ہے کہ ہم سب ایک ہیں اور ایک دوسرے کا خیال رکھنا ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے۔ اس عمل سے معاشرے میں ایثار اور سخاوت کی فضا پروان چڑھتی ہے۔ لوگ دوسروں کی مدد کرنے کا جذبہ محسوس کرتے ہیں اور ایک دوسرے کے دکھ درد میں شریک ہوتے ہیں۔ عید الاضحیٰ کے موقع پر جب مسلمان مل جل کر قربانی کرتے ہیں اور اس کا گوشت تقسیم کرتے ہیں، تو یہ ایک ایسا سماجی اجتماع بن جاتا ہے جس میں بھائی چارے، اتحاد اور یگانگت کے رشتے مضبوط ہوتے ہیں۔ یہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ بحیثیت ایک امت، ہمیں ایک دوسرے کا خیال رکھنا اور خوشیوں اور غموں میں شریک رہنا کتنا اہم ہے۔
قربانی دراصل ہمارے معاشرے کی بنیادوں کو مضبوط کرتی ہے، اس میں رحم دلی اور انصاف کے بیج بوتی ہے اور ایک ایسے ماحول کی تشکیل کرتی ہے جہاں ہر کوئی خود کو محفوظ اور پیارا محسوس کرے۔ یہ ایک ایسا عمل ہے جو ہمیں سکھاتا ہے کہ حقیقی خوشی دوسروں کو خوش کرنے میں ہے اور ایک مضبوط معاشرہ اسی وقت بنتا ہے جب ہم سب مل کر ایک دوسرے کا سہارا بنتے ہیں۔
قربانی ایک ایسا حسین امتزاج ہے جو ہماری روح کو جلا بخشتا ہے اور ہمارے معاشرے کو ایک مضبوط اور مہربان بنیاد فراہم کرتا ہے۔ آئیے، اس عید پر اس کے ہر پہلو کو سمجھیں اور اس کے فیوض و برکات سے بھرپور استفادہ کریں۔
bohot khoob
ReplyDeleteVery nice 🙂👍🙂👍🙂
ReplyDelete