عمرہ کے دوران کیا کیا کرنا ہوتا ہے

Mazhbi Safar
1



"حج اور عمرہ: فضائل، ارکان اور روحانی معنویت"

  •    عمرہ کے دوران کیا کیا کرنا ہوتا ہے
  •       حج مبرور کی علامات کیا ہیں
  •      طواف زیارت کب ادا کیا جاتا ہے
  •     عمرہ کرنے کا صحیح طریقہ کیا ہے


حج اور عمرہ اسلام کے اہم ترین عبادات میں سے ہیں۔ یہ نہ صرف جسمانی اور مالی قربانی کا تقاضا کرتے ہیں بلکہ روح کی پاکیزگی اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے قربت کا ایک بے مثال ذریعہ بھی ہیں۔ ہر صاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک بار حج فرض ہے، جبکہ عمرہ ایک نفلی عبادت ہے جس کی بڑی فضیلت بیان کی گئی ہے۔



حج و عمرہ کا طریقہ
"عمرہ ایک نفلی عبادت ہے "



حج اور عمرہ کی اہمیت اور فضائل:


قرآن مجید اور احادیث نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم میں حج اور عمرہ کی بے شمار فضائل بیان کی گئی ہیں۔ اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے:


وَاَذِّنْ فِي النَّاسِ بِالْحَجِّ يَاْتُوْكَ رِجَالًا

 وَّعَلٰى كُلِّ ضَامِرٍ يَّأْتِيْنَ مِنْ كُلِّ فَجٍّ عَمِيْقٍۙ

 (الحج: 27)

ترجمہ:


اور لوگوں میں حج کی منادی کر دے وہ تیرے پاس پیدل اور ہر دبلی اونٹنی پر سوار دور دراز راستوں سے آئیں گے۔"


اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو حج کی منادی کرنے کا حکم دیا اور یہ بشارت دی کہ لوگ دور دراز سے کھنچے چلے آئیں گے۔


ایک اور مقام پر ارشاد ہے:


وَلِلّٰهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ

 اِلَيْهِ سَبِيْلًا ۭ وَمَنْ كَفَرَ فَاِنَّ اللّٰهَ غَنِيٌّ عَنِ

 الْعٰلَمِيْنَ

(آل عمران: 97)


ترجمہ:


"  اور اللہ کے لیے لوگوں پر اس گھر کا حج کرنا (فرض) ہے جو اس تک پہنچنے کی استطاعت رکھتا ہو اور جو کوئی کفر کرے تو بے شک اللہ تمام جہانوں سے بے نیاز ہے۔"


نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حج اور عمرہ کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایا:


"العمرة إلى العمرة كفارة لما بينهما،

 والحج المبرور ليس له جزاء إلا

 الجنة."


(صحیح البخاری، کتاب العمرة، حدیث نمبر: 1773؛ صحیح مسلم، کتاب الحج، حدیث نمبر: 1349)*


ترجمہ:

 "ایک عمرہ دوسرے عمرہ تک کے گناہوں کا کفارہ ہے اور حج مبرور کا بدلہ جنت کے سوا کچھ نہیں۔"



عمرہ ایک نفلی عبادت ہے
"اللہ تعالیٰ کا گھر"



اس حدیث مبارکہ میں عمرہ کرنے کے فضائل بیان کیے گئے ہیں کہ یہ دو عمروں کے درمیان ہونے والے صغیرہ گناہوں کو مٹا دیتا ہے، اور حج مبرور (وہ حج جو اخلاص کے ساتھ تمام شرائط و آداب کے مطابق ادا کیا جائے اور جس کے بعد حاجی کی زندگی میں نمایاں تبدیلی آئے) کا بدلہ صرف جنت ہے۔


ایک اور حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:


"من حج فلم يرفث ولم يفسق رجع من

 ذنوبه كيوم ولدته أمه."


(صحیح البخاری، کتاب الحج، حدیث نمبر: 1521؛ صحیح مسلم، کتاب الحج، حدیث نمبر: 1350)


 ترجمہ:


 جس نے حج کیا اور اس میں نہ کوئی فحش بات کی اور نہ کوئی گناہ کا کام کیا تو وہ اپنے گناہوں سے اس طرح پاک ہو کر لوٹا جیسے اس دن اپنی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا تھا۔


یہ حدیث حج کی برکات اور اس کے روحانی اثرات کو واضح کرتی ہے۔


حج کے ارکان اور ان کی روحانی معنویت:


حج کے چند بنیادی ارکان ہیں جن کے بغیر حج مکمل نہیں ہوتا:


1. احرام باندھنا (الإحرام):


 حج یا عمرہ کی نیت کر کے مخصوص لباس پہننا اور محرمات احرام سے بچنا احرام کہلاتا ہے۔ اس کا روحانی پہلو یہ ہے کہ حاجی دنیاوی زیب و زینت اور امتیازات سے دستبردار ہو کر سادگی اور عاجزی اختیار کرتا ہے، گویا کہ وہ اللہ کے حضور ایک فقیر کی حیثیت سے حاضر ہے۔


2. وقوف عرفہ (الوقوف بعرفة):


 نو ذوالحجہ کو میدان عرفات میں ٹھہرنا حج کا سب سے اہم رکن ہے۔ اس دن حاجی اللہ تعالیٰ کے حضور گڑگڑاتے ہیں، دعائیں مانگتے ہیں اور اپنے گناہوں کی مغفرت طلب کرتے ہیں۔ یہ میدان قیامت کے میدان کا منظر پیش کرتا ہے، جہاں تمام انسان اللہ کے حضور حساب کے لیے جمع ہوں گے۔


3. طواف زیارت (طواف الإفاضة):


 دسویں ذوالحجہ کو قربانی کے بعد کعبہ کے گرد سات چکر لگانا طواف زیارت کہلاتا ہے۔ یہ رکن دراصل حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اطاعت اور توحید کے اقرار کی یاد دلاتا ہے، جب انہوں نے اللہ کے حکم پر بیت اللہ کی تعمیر کی۔



خانہ کعبہ کا طواف
"(طواف زیارت (طواف الإفاضة"



4. سعی بین الصفا والمروة (السعي بين الصفا والمروة):


 صفا اور مروہ کی پہاڑیوں کے درمیان سات چکر لگانا سعی کہلاتا ہے۔ یہ حضرت ہاجرہ علیہا السلام کی اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کے لیے پانی کی تلاش میں کی گئی بے قراری اور جدوجہد کی یادگار ہے۔ اس عمل میں بندہ اللہ تعالیٰ پر توکل اور اپنی کوشش جاری رکھنے کا درس لیتا ہے۔


عمرہ کے مناسک اور ان کی روحانی معنویت:


عمرہ کے بنیادی مناسک یہ ہیں:


1. احرام باندھنا (الإحرام): حج کی طرح عمرہ کے لیے بھی نیت کر کے مخصوص لباس پہننا اور محرمات احرام سے بچنا ضروری ہے۔


2. طواف (الطواف):


 بیت اللہ کے گرد سات چکر لگانا طواف کہلاتا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی عظمت اور وحدانیت کا اقرار ہے۔


3. سعی بین الصفا والمروة (السعي بين الصفا والمروة):

 صفا اور مروہ کے درمیان سات چکر لگانا۔


4. حلق یا تقصیر (الحلق أو التقصير):


 مردوں کے لیے سر کے بال منڈوانا (حلق) یا کتروانا (تقصیر) اور عورتوں کے لیے بالوں کے پوروں کو کاٹنا عمرہ کا آخری رکن ہے۔ یہ عمل احرام کی پابندیوں سے آزاد ہونے کی علامت ہے اور ایک نئے روحانی سفر کے آغاز کی نشاندہی کرتا ہے۔


روحانی معنویت:


حج اور عمرہ محض چند رسومات ادا کرنے کا نام نہیں بلکہ یہ ایک گہرا روحانی تجربہ ہے۔ ان عبادات کے ذریعے ایک مسلمان:


اللہ تعالیٰ سے اپنا تعلق مضبوط کرتا ہے:


 بیت اللہ کی زیارت اور دیگر مقدس مقامات پر حاضری سے ایمان تازہ ہوتا ہے اور اللہ کی محبت دل میں بڑھتی ہے۔


اپنی گناہوں کی معافی طلب کرتا ہے:


 عرفات کے میدان میں کی گئی دعائیں اور طواف کے دوران توبہ استغفار گناہوں کی بخشش کا باعث بنتی ہیں۔


صبر، برداشت اور نظم و ضبط سیکھتا ہے:


 حج اور عمرہ کے دوران پیش آنے والی مشقتوں کو صبر و تحمل سے برداشت کرنا اور مناسک کو ترتیب سے ادا کرنا نظم و ضبط کا درس دیتا ہے۔


اتحاد اور مساوات کا درس لیتا ہے:


 دنیا بھر سے آئے ہوئے مسلمان ایک ہی لباس میں ملبوس ہو کر ایک ساتھ عبادت کرتے ہیں، جس سے رنگ، نسل اور زبان کے امتیازات ختم ہو جاتے ہیں اور عالمگیر اخوت کا پیغام ملتا ہے۔


تاریخ اسلام سے جڑتی ہے:


 مقدس مقامات کی زیارت انبیاء کرام علیہم السلام کی قربانیوں اور اسلام کی ابتدائی تاریخ کی یاد دلاتی ہے۔


حج اور عمرہ ہر مسلمان کے لیے ایک عظیم سعادت اور روحانی بالیدگی کا ذریعہ ہیں۔ جو خوش نصیب اس فریضہ کو اخلاص اور محبت کے ساتھ ادا کرتے ہیں، وہ یقیناً دنیا و آخرت میں اس کے عظیم فوائد سے مستفید ہوتے ہیں۔




Post a Comment

1Comments
Post a Comment

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !