"صلہ رحمی کی اہمیت اور شوال میں اس کا اہتمام"
اسلام میں صلہ رحمی کو ایک نہایت اہم فریضہ قرار دیا گیا ہے، جس کا مطلب ہے رشتے داروں کے ساتھ حسن سلوک کرنا، ان کے حقوق ادا کرنا، اور ان کے ساتھ تعلق کو جوڑے رکھنا۔ یہ عمل نہ صرف دنیا میں برکت اور عمر میں اضافے کا باعث بنتا ہے بلکہ آخرت میں بھی اللہ تعالیٰ کی رضا اور جنت کے حصول کا ذریعہ ہے۔ شوال کا مہینہ، جو رمضان المبارک کے فیضان کے بعد آتا ہے، صلہ رحمی کے اس اہم اسلامی حکم کو بجا لانے اور اپنے تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔
![]() |
"قرآن مجید میں صلہ رحمی کی اہمیت" |
قرآن مجید میں صلہ رحمی کی اہمیت:
قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے صلہ رحمی کی اہمیت کو بارہا بیان فرمایا ہے اور اس کی تاکید کی ہے۔ چند اہم آیات درج ذیل ہیں:
وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ ۚ
إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا
(سورۃ النساء: 1)
ترجمہ:
"اور اللہ سے ڈرو جس کا واسطہ دے کر تم ایک دوسرے سے سوال کرتے ہو اور رشتے ناطے توڑنے سے بھی بچو۔ بے شک اللہ تم پر نگہبان ہے۔"
اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کے ساتھ ساتھ رشتے داریوں کا بھی ذکر کیا ہے اور ان کو قائم رکھنے کی تاکید فرمائی ہے۔ اس سے صلہ رحمی کی عظمت اور اہمیت واضح ہوتی ہے۔
ایک اور مقام پر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
اللَّهُ بِهِ أَنْ يُوصَلَ وَيَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ
وَيَخَافُونَ سُوءَ الْحِسَابِ
(سورۃ الرعد: 21)
ترجمہ:
" اور وہ لوگ جو ان رابطوں کو جوڑتے ہیں جن کے جوڑنے کا اللہ نے حکم دیا ہے اور اپنے رب سے ڈرتے ہیں اور برے حساب سے خوفزدہ رہتے ہیں۔"
یہ آیت ان مومنین کی صفات بیان کرتی ہے جو اللہ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے رشتے داروں کے ساتھ تعلقات کو جوڑتے ہیں۔
![]() |
"احادیث نبوی ﷺ میں صلہ رحمی کی فضیلت" |
احادیث نبوی ﷺ میں صلہ رحمی کی فضیلت:
نبی کریم ﷺ نے اپنی احادیث مبارکہ میں صلہ رحمی کی فضیلت اور اس کے دنیوی و اخروی فوائد کو تفصیل سے بیان فرمایا ہے۔ چند اہم احادیث درج ذیل ہیں:
* **"جو شخص یہ چاہتا ہو کہ اس کی روزی میں فراخی ہو اور اس کی عمر دراز ہو تو اسے چاہیے کہ وہ صلہ رحمی کرے۔"** (صحیح البخاری، کتاب الأدب، باب من وصل فُوِصلَ ومن قطع فَبُتَّ)
اس حدیث میں نبی کریم ﷺ نے صلہ رحمی کو رزق میں برکت اور عمر میں اضافے کا سبب قرار دیا ہے۔ یہ دنیاوی اعتبار سے اس عمل کی بڑی فضیلت ہے۔
رحمٰن نے رحم کو پیدا کیا اور فرمایا:
جو تجھے جوڑے گا میں اسے جوڑوں گا اور جو تجھے توڑے گا میں اسے توڑوں گا۔"
(صحیح البخاری، کتاب الأدب، باب فضل صلة الرحم)
یہ حدیث قدسی ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے خود رحم (رشتے داری) کی اہمیت بیان فرمائی ہے اور صلہ رحمی کرنے والوں کے ساتھ اپنے جوڑنے اور قطع رحمی کرنے والوں کے ساتھ اپنے قطع تعلق کا ذکر فرمایا ہے۔
"جنت میں وہ شخص داخل نہیں ہوگا جو قطع رحمی کرنے والا ہو۔"
(صحیح مسلم، کتاب البر والصلة والآداب، باب صلة الرحم وتحريم قطيعتها)
یہ حدیث قطع رحمی کی سنگینی کو واضح کرتی ہے کہ یہ جنت سے محرومی کا سبب بن سکتی ہے۔ اس لیے ہر مسلمان کو صلہ رحمی کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔
شوال میں صلہ رحمی کا اہتمام کیسے کیا جائے؟
شوال کا مہینہ، عید الفطر کی خوشیوں کے ساتھ شروع ہوتا ہے، جو دراصل آپس میں ملنے ملانے اور رشتے داروں سے ملاقات کرنے کا ایک بہترین موقع ہے۔ اس مہینے میں صلہ رحمی کے اہتمام کے چند طریقے درج ذیل ہیں:
1. ملاقات اور عیادت:
عید کے دنوں میں اور اس کے بعد بھی اپنے قریبی رشتے داروں سے ملاقات کے لیے وقت نکالیں۔ اگر کوئی بیمار ہو تو اس کی عیادت کریں۔
2. فون اور خطوط کے ذریعے رابطہ:
جو رشتے دار دور رہتے ہیں، ان سے فون پر بات کریں یا انہیں خط لکھیں۔ آج کل سوشل میڈیا اور دیگر مواصلاتی ذرائع بھی اس مقصد کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
3.تحائف اور خیرات:
اپنی استطاعت کے مطابق رشتے داروں کو تحائف دیں یا ان کی مالی مدد کریں۔ خاص طور پر ان لوگوں کا خیال رکھیں جو ضرورت مند ہوں۔
4. دعوت اور ضیافت:
اپنے گھر پر رشتے داروں کو دعوت دیں یا ان کے ہاں دعوت قبول کریں۔ اس سے محبت اور اپنائیت میں اضافہ ہوتا ہے۔
5. معاف کرنا اور درگزر کرنا:
اگر کسی رشتے دار سے کوئی ناراضگی یا شکایت ہو تو اسے معاف کر دیں اور درگزر سے کام لیں۔ شوال کا مہینہ دلوں کو صاف کرنے اور تعلقات کو بہتر بنانے کا بہترین وقت ہے۔
6. مشکل وقت میں ساتھ دینا:
اپنے رشتے داروں کے دکھ درد میں شریک ہوں اور ان کی ہر ممکن مدد کریں۔
7. بڑوں کا احترام اور چھوٹوں سے شفقت:
اپنے بزرگ رشتے داروں کا احترام کریں اور چھوٹے رشتے داروں کے ساتھ شفقت سے پیش آئیں۔
شوال کا مہینہ ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ رمضان کی عبادات کے ساتھ ساتھ ہمیں اپنے سماجی تعلقات کو بھی مضبوط بنانا ہے۔ صلہ رحمی ایک ایسی عبادت ہے جو نہ صرف ہمارے دلوں کو جوڑتی ہے بلکہ اللہ تعالیٰ کی رضا اور خوشنودی کا بھی باعث بنتی ہے۔ لہٰذا، اس مبارک مہینے میں ہمیں خاص طور پر اس اہم فریضے کا اہتمام کرنا چاہیے اور اپنے رشتے داروں کے ساتھ محبت، احترام اور خیر خواہی کا سلوک روا رکھنا چاہیے۔
MashAllah ❤️
ReplyDelete