زکوٰۃ کی اہمیت اور اس کے معاشی و سماجی اثرات (مع قرآنی آیات اور احادیث)
زکوٰۃ اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک اہم رکن ہے۔ یہ صرف ایک مالی عبادت ہی نہیں بلکہ ایک جامع نظام ہے جو معاشرے کے معاشی اور سماجی ڈھانچے پر گہرے اثرات مرتب کرتا ہے۔ قرآن و سنت میں زکوٰۃ کی ادائیگی پر بارہا زور دیا گیا ہے اور اسے ایمان کی نشانی قرار دیا گیا ہے۔
زکوٰۃ کی اہمیت:
زکوٰۃ کی اہمیت اس بات سے واضح ہوتی ہے کہ قرآن مجید میں نماز کے ساتھ ساتھ زکوٰۃ کا ذکر بھی متعدد مقامات پر آیا ہے۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اسلام میں زکوٰۃ کی ادائیگی کتنی اہم اور لازم ہے۔ زکوٰۃ دراصل مال کا وہ حصہ ہے جو صاحبِ نصاب پر اللہ تعالیٰ نے مقرر فرمایا ہے کہ وہ اپنے مال میں سے مستحقین تک پہنچائے۔ یہ محض ایک صدقہ یا خیرات نہیں بلکہ ایک فریضہ ہے جس کی ادائیگی ہر صاحبِ نصاب مسلمان پر فرض ہے۔
![]() |
"اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ کتاب " |
اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتے ہیں:
"وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَارْكَعُوا
مَعَ الرَّاكِعِينَ"
[البقرة: 43]"
اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو"
اس آیت میں نماز کے ساتھ زکوٰۃ کی ادائیگی کا حکم دیا گیا ہے جو اس کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔
ایک اور جگہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
"خُذْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً تُطَهِّرُهُمْ
وَتُزَكِّيهِمْ بِهَا وَصَلِّ عَلَيْهِمْ ۖ إِنَّ صَلَاتَكَ
سَكَنٌ لَهُمْ ۗ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ"
[التوبة: 103]"
آپ ان کے اموال میں سے صدقہ (زکوٰۃ) وصول کیجیے جس کے ذریعے آپ ان کو پاک صاف کریں اور اس کے ذریعے ان کو (باطنی طور پر) ترقی دیں اور ان کے حق میں دعا کیجیے، بیشک آپ کی دعا ان کے لیے موجبِ تسکین ہے، اور اللہ خوب سننے والا، خوب جاننے والا ہے۔"
یہ آیت بتاتی ہے کہ زکوٰۃ دینے سے مال پاک ہوتا ہے اور انسان کی روحانی ترقی ہوتی ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زکوٰۃ کی اہمیت پر بہت زور دیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
"بنی الإسلام على خمس: شهادة أن لا
إله إلا الله وأن محمداً رسول الله،
وإقام الصلاة، وإيتاء الزكاة، والحج،
وصوم رمضان" [صحيح البخاري]"
اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے: اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد اللہ کے رسول ہیں، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ دینا، حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔"
من أدى زكاة ماله طيبة بها نفسه وسهل
بها صدره، وجبت له الجنة"
[الترغيب والترهيب للمنذري]
جس نے اپنے مال کی زکوٰۃ خوش دلی سے ادا کی اور اس سے اس کا سینہ کشادہ ہوا، اس کے لیے جنت واجب ہو گئی۔
"یہ حدیث زکوٰۃ کی ادائیگی کے اخروی اجر کو بیان کرتی ہے۔
زکوٰۃ کے معاشی اثرات:
زکوٰۃ کے معاشی اثرات انتہائی مثبت اور دور رس ہوتے ہیں۔
ان میں سے چند اہم اثرات درج ذیل ہیں:
دولت کی منصفانہ تقسیم:
زکوٰۃ کے ذریعے دولت چند ہاتھوں میں مرتکز ہونے کی بجائے معاشرے کے غریب اور مستحق افراد تک پہنچتی ہے۔ اس سے معاشی ناہمواری کم ہوتی ہے اور معاشرے کے تمام طبقات کو ترقی کے یکساں مواقع میسر آتے ہیں۔
غربت کا خاتمہ:
زکوٰۃ کا ایک بڑا مقصد غربت کا خاتمہ ہے۔ مستحقین کو مالی امداد ملنے سے وہ اپنی بنیادی ضروریات پوری کر سکتے ہیں اور معاشی طور پر مستحکم ہو سکتے ہیں۔
![]() |
"غربت کا خاتمہ" |
معاشی استحکام:
زکوٰۃ کی باقاعدہ ادائیگی سے معاشرے میں معاشی استحکام پیدا ہوتا ہے۔ جب غریب افراد کی قوتِ خرید بڑھتی ہے تو بازار میں طلب بڑھتی ہے جس سے کاروبار اور صنعت کو فروغ ملتا ہے۔
سرمایہ کاری میں اضافہ:
زکوٰۃ صاحبِ نصاب افراد کو اپنے مال کو پیداواری سرگرمیوں میں لگانے کی ترغیب دیتی ہے تاکہ ان کے مال میں اضافہ ہو اور وہ مزید زکوٰۃ ادا کر سکیں۔ اس سے مجموعی طور پر معیشت میں سرمایہ کاری بڑھتی ہے۔سود کا خاتمہ: زکوٰۃ کا نظام سود کے ظالمانہ نظام کے مقابلے میں ایک عادلانہ متبادل فراہم کرتا ہے۔ سود جہاں امیر کو مزید امیر اور غریب کو مزید غریب کرتا ہے، وہیں زکوٰۃ دولت کی گردش کو یقینی بناتی ہے۔
زکوٰۃ کے سماجی اثرات:
زکوٰۃ کے صرف معاشی ہی نہیں بلکہ گہرے سماجی اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں۔
ان میں سے چند اہم اثرات درج ذیل ہیں:
باہمی اخوت اور ہمدردی:
زکوٰۃ کی ادائیگی سے معاشرے کے افراد کے درمیان باہمی اخوت، محبت اور ہمدردی کے جذبات پروان چڑھتے ہیں۔ صاحبِ نصاب افراد مستحقین کی مدد کر کے خوشی محسوس کرتے ہیں اور مستحقین ان کے احسان مند ہوتے ہیں۔
معاشرتی امن و امان:
جب معاشرے کے غریب اور محروم طبقے کی مالی ضروریات پوری ہوتی ہیں تو ان میں احساسِ محرومی کم ہوتا ہے جس سے معاشرے میں امن و امان قائم رہتا ہے۔ جرائم کی شرح میں کمی آتی ہے۔
ایثار و قربانی کا جذبہ:
زکوٰۃ ادا کرنے والا اپنے مال کا ایک حصہ اللہ کی راہ میں قربان کرتا ہے جس سے اس میں ایثار اور قربانی کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ یہ جذبہ ایک صحت مند معاشرے کی تشکیل کے لیے انتہائی ضروری ہے۔
مستحقین کی عزتِ نفس کا تحفظ:
زکوٰۃ اس انداز میں ادا کرنے کی تلقین کی گئی ہے کہ مستحقین کی عزتِ نفس مجروح نہ ہو۔ انہیں یہ احساس نہ ہو کہ وہ کسی پر بوجھ ہیں۔
اجتماعی ذمہ داری کا احساس:
زکوٰۃ کا نظام معاشرے کے تمام افراد میں اجتماعی ذمہ داری کا احساس پیدا کرتا ہے۔ ہر صاحبِ حیثیت فرد یہ محسوس کرتا ہے کہ اس پر اپنے معاشرے کے کمزور افراد کی مدد کرنا فرض ہے۔
خلاصہ:
مختصراً یہ کہا جا سکتا ہے کہ زکوٰۃ ایک ایسا فریضہ ہے جو نہ صرف فرد کی روحانی ترقی کا ذریعہ ہے بلکہ معاشرے کے معاشی اور سماجی استحکام کے لیے بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ اس کی باقاعدہ اور صحیح طریقے سے ادائیگی سے غربت کا خاتمہ ممکن ہے، دولت کی منصفانہ تقسیم ہوتی ہے، معاشی ترقی ہوتی ہے اور معاشرے میں باہمی اخوت، ہمدردی اور امن و امان کی فضا قائم ہوتی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اس اہم فریضے کی اہمیت کو سمجھیں اور اسے اپنی زندگیوں میں صحیح طریقے سے نافذ کریں۔
Good post
ReplyDeleteNice
ReplyDelete