رمضان کے بعد کی زندگی

Mazhbi Safar
0



"رمضان کے بعد کی زندگی: روحانی اور عملی تسلسل کیسے برقرار رکھیں؟"


"مقدمہ"


رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ اپنے اختتام کو پہنچ چکا ہے، لیکن اس دوران حاصل ہونے والی روحانی اور اخلاقی تربیت کی اہمیت ابھی بھی برقرار ہے۔ یہ مضمون اس بات پر روشنی ڈالتا ہے کہ ہم رمضان کے بعد اپنی زندگی میں ان مثبت تبدیلیوں کو کیسے جاری رکھ سکتے ہیں اور کس طرح روحانی اور عملی طور پر ترقی کی منازل طے کر سکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتا ہے:


شوال میں عبادت کی اہمیت
"شوال کا چاند "


**﴿وَاعْبُدْ رَبَّكَ حَتَّىٰ يَأْتِيَكَ الْيَقِينُ﴾**


 *(اور اپنے رب کی عبادت کرتے رہو یہاں تک کہ تمہیں موت آ جائے)۔* (سورۃ الحجر: 99)


اس آیت مبارکہ سے واضح ہوتا ہے کہ عبادت کا سلسلہ صرف رمضان تک محدود نہیں بلکہ زندگی بھر جاری رہنا چاہیے۔


" اہم نکات"


1. **رمضان کی روحانی میراث کو محفوظ رکھنا:**

    * رمضان میں باقاعدگی سے کی جانے والی عبادات (نماز، تلاوت قرآن، ذکر و اذکار) کو جاری رکھنے کی اہمیت۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

   ﴿إِنَّ الصَّلَاةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتَابًا مَّوْقُوتًا﴾

     (بے شک نماز مومنوں پر مقررہ وقتوں پر فرض کی گئی ہے)۔ (سورۃ النساء: 103)

     نفلی عبادات (جیسے شوال کے چھ روزے، تہجد) کی فضیلت اور ان پر عمل کرنے کی ترغیب۔ حدیث قدسی میں ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: 

"میرا بندہ نفلی عبادات کے ذریعے مجھ سے اتنا قریب ہوتا جاتا ہے کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں۔"

     روحانی ماحول (مسجد سے تعلق، دینی محافل میں شرکت) کو برقرار رکھنے کے طریقے تاکہ ایمان تازہ رہے۔


"اخلاقی تربیت کا تسلسل"

    رمضان میں سیکھے گئے صبر، تحمل، سخاوت اور حسن سلوک جیسے اخلاقی اقدار کو روزمرہ زندگی میں اپنانا۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

    ﴿وَالْكَاظِمِينَ الْغَيْظَ وَالْعَافِينَ عَنِ

 النَّاسِ ۗ وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ﴾

     (اور غصہ پینے والے اور لوگوں کو معاف کرنے والے، اور اللہ نیکوکاروں کو پسند کرتا ہے)۔ (سورۃ آل عمران: 134)

     غصہ پر قابو پانے، جھوٹ سے بچنے اور دوسروں کے ساتھ انصاف کرنے کی عادت کو مضبوط کرنا۔

     معاشرے میں مثبت کردار ادا کرنے اور دوسروں کی مدد کرنے کے مواقع تلاش کرنا۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

   ﴿وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ ۖ وَلَا

 تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ﴾

    (اور نیکی اور پرہیزگاری کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرو، اور گناہ اور زیادتی کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد نہ کرو)۔ (سورۃ المائدہ: 2)


نفس کی اصلاح کا عمل جاری رکھنا

     رمضان میں نفس پر قابو پانے کی جو مشق کی گئی، اسے سال بھر جاری رکھنا۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

    ﴿قَدْ أَفْلَحَ مَن زَكَّاهَا وَقَدْ خَابَ مَن دَسَّاهَا﴾

    (یقیناً فلاح پا گیا وہ جس نے اسے (نفس کو) پاک کیا، اور یقیناً نامراد ہوا وہ جس نے اسے (گناہوں میں) دبا دیا۔)

 (سورۃ الشمس: 9-10)

  بری عادات سے بچنے اور اچھی عادات اپنانے کے لیے مسلسل کوشش کرنا۔

    اپنے اعمال کا محاسبہ کرتے رہنا اور غلطیوں پر توبہ کرنا۔


وقت کی قدر اور منصوبہ بندی

     رمضان میں وقت کی پابندی اور عبادات کے لیے وقت نکالنے کی عادت کو برقرار رکھنا۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

    ﴿وَهُوَ الَّذِي جَعَلَ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ خِلْفَةً

 لِّمَنْ أَرَادَ أَن يَذَّكَّرَ أَوْ أَرَادَ شُكُورًا﴾

    (اور وہی ہے جس نے رات اور دن کو ایک دوسرے کے پیچھے آنے والا بنایا، اس شخص کے لیے جو نصیحت حاصل کرنا چاہے یا شکرگزاری کرنا چاہے)۔ (سورۃ الفرقان: 62)


وقت کی قدر اور منصوبہ بندی
"وقت کی قدر "


     اپنی روزمرہ کی زندگی میں دینی اور دنیاوی امور کے درمیان توازن قائم کرنا۔

     مفید سرگرمیوں اور علم حاصل کرنے کے لیے وقت نکالنا۔


"معاشرتی ذمہ داریوں کا احساس"

     رمضان میں زکوٰۃ اور صدقات کے ذریعے دوسروں کی مدد کرنے کے جذبے کو سال بھر قائم رکھنا۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

    ﴿وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ ۚ وَارْكَعُوا مَعَ الرَّاكِعِينَ﴾

    (اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو)۔ (سورۃ البقرہ: 43)

     یتیموں، بیواؤں اور ضرورت مندوں کا خیال رکھنا اور ان کی دستگیری کرنا۔

     اپنے اہل و عیال اور معاشرے کے لیے ایک اچھا فرد ثابت ہونا۔


دعا اور اللہ سے تعلق مضبوط رکھنا

     رمضان میں کی جانے والی دعاؤں کی قبولیت کے بعد اللہ سے اپنا تعلق اور مضبوط کرنا۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

    ﴿وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ ۚ إِنَّ

 الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِي سَيَدْخُلُونَ

 جَهَنَّمَ دَاخِرِينَ﴾

    (اور تمہارے رب نے فرمایا کہ مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعا قبول کروں گا۔ بے شک جو لوگ میری عبادت سے تکبر کرتے ہیں وہ عنقریب ذلیل ہو کر جہنم میں داخل ہوں گے)۔ (سورۃ غافر: 60)

    ہر حال میں اللہ پر بھروسہ رکھنا اور اس سے مدد طلب کرتے رہنا۔

     شکرگزاری کی عادت اپنانا اور ہر نعمت پر اللہ کا شکر ادا کرنا۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

    ﴿وَلَئِن شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ ۖ وَلَئِن كَفَرْتُمْ

 إِنَّ عَذَابِي لَشَدِيدٌ﴾

    (اور اگر تم شکر کرو گے تو میں تمہیں ضرور زیادہ دوں گا، اور اگر تم ناشکری کرو گے تو یقیناً میرا عذاب بہت سخت ہے)۔(سورۃ ابراہیم: 7)


"اختتام"


رمضان المبارک ایک قیمتی موقع تھا جس میں ہم نے اپنی روحوں کو پاکیزہ کرنے اور اللہ سے قربت حاصل کرنے کی کوشش کی۔ اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس تربیت کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں اور شوال کے بعد بھی ایک بامقصد اور اسلامی طرز زندگی گزاریں۔ قرآنی آیات کی روشنی میں یہ واضح ہوتا ہے کہ عبادات، اخلاق اور اللہ سے تعلق زندگی بھر قائم رکھنے والی چیزیں ہیں۔ روحانی اور عملی تسلسل برقرار رکھنے میں ہی ہماری دنیاوی اور اخروی کامیابی مضمر ہے

Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !