عورت کا گھر میں نماز پڑھنا

Mazhbi Safar
1

 

"عورت کا گھر میں نماز پڑھنا"

  • عورت کی نماز
  •  گھر میں نماز کی فضیلت
  • مسجد میں عورت کی نماز
  •  پردہ اور نماز
  •  فتنوں سے دوری
  •  خشوع و خضوع
  •  گھریلو ذمہ داریاں
  • قرآن اور عورت کی نماز
  • حدیث اور عورت کی نماز
  • عورت کی فطری حیا
  • خاندانی نظام
  • اسلامی احکام برائے خواتین


 اسلام دین فطرت ہے جو زندگی کے تمام پہلوؤں میں رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ عبادات میں نماز کو ایک خاص مقام حاصل ہے جو بندے اور اس کے خالق کے درمیان براہ راست تعلق قائم کرتی ہے۔ مردوں کے ساتھ ساتھ عورتوں پر بھی دن میں پانچ وقت کی نماز فرض ہے، لیکن ان کے لیے نماز ادا کرنے کے مقام اور طریقے میں کچھ خصوصیات رکھی گئی ہیں۔ ان میں سے ایک اہم مسئلہ عورت کا گھر میں نماز پڑھنا ہے، 

عورت کی نماز

جس کی فضیلت اور حکمت شریعت اسلامیہ میں واضح طور پر بیان کی گئی ہے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ اور فقہی آراء اس بات پر متفق ہیں کہ عورت کے لیے اپنے گھر کے اندر نماز پڑھنا مسجد میں جا کر پڑھنے سے افضل ہے۔ اس فضیلت کی کئی وجوہات ہیں جن میں عورت کی فطری حیا، پردے کا اہتمام، فتنوں سے دوری اور گھریلو ذمہ داریوں کی ادائیگی شامل ہیں۔ قرآن کریم میں بھی عورتوں کے پردے اور گھروں میں ٹھہرنے کی اہمیت بیان کی گئی ہے۔

فضیلت کی وجوہات (روشنی قرآن کی):

  پردے کا اہتمام (روشنی قرآن کی): اسلام میں عورت کے پردے کو بہت اہمیت دی گئی ہے۔ نماز بھی ایک ایسی عبادت ہے جس میں مکمل ستر پوشی لازمی ہے۔ گھر عورت کے لیے پردے کی بہترین جگہ ہے جہاں وہ کسی کی نظروں میں آئے بغیر اطمینان اور سکون سے اپنی نماز ادا کر سکتی ہے۔ مسجد ایک عوامی جگہ ہے جہاں مرد و زن کا اختلاط ہوتا ہے، اگرچہ ان کے لیے علیحدہ جگہیں مخصوص کی جاتی ہیں، لیکن پھر بھی گھر کا پردہ زیادہ محفوظ اور کامل ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے:


   ﴿وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ

 الْأُولَىٰ ۖ وَأَقِمْنَ الصَّلَاةَ وَآتِينَ الزَّكَاةَ وَأَطِعْنَ اللَّهَ

 وَرَسُولَهُ ۚ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ

 الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا﴾ (الاحزاب: 33)


   ترجمہ: "اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو اور قدیم جاہلیت کی طرح اپنی زینت ظاہر نہ کرو، اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو۔ اے اہل بیت! اللہ تو یہی چاہتا ہے کہ تم سے ہر قسم کی گندگی دور کر دے اور تمہیں خوب پاک صاف کر دے۔"

   اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے مومن عورتوں کو اپنے گھروں میں ٹھہرے رہنے اور زمانہ جاہلیت کی طرح اپنی زینت ظاہر نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ اگرچہ یہ حکم ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن کے لیے خاص ہے، لیکن اس میں تمام مومن عورتوں کے لیے ایک عام رہنمائی موجود ہے کہ گھر ان کے لیے زیادہ پردے اور تحفظ کی جگہ ہے۔

 1: فتنے سے دوری: معاشرے میں مختلف قسم کے فتنے موجود رہتے ہیں۔ عورت کا گھر میں نماز پڑھنا اسے ان فتنوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ گھر کی چار دیواری اس کے لیے ایک ایسا محفوظ ماحول فراہم کرتی ہے جہاں وہ اپنی عبادت پر مکمل توجہ دے سکتی ہے اور کسی قسم کی پریشانی یا خلل سے محفوظ رہتی ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے مردوں اور عورتوں دونوں کو اپنی نگاہیں نیچی رکھنے کا حکم دیا ہے تاکہ فتنے سے بچا جا سکے۔


   ﴿قُل لِّلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ۚ

 ذَٰلِكَ أَزْكَىٰ لَهُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا يَصْنَعُونَ * وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ

 يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ

 إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا ۖ وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَىٰ جُيُوبِهِنَّ ۖ وَلَا يُبْدِينَ

 زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ

 أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ

 أَوْ نِسَائِهِنَّ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ أَوِ التَّابِعِينَ غَيْرِ أُولِي الْإِرْبَةِ

 مِنَ الرِّجَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُوا عَلَىٰ عَوْرَاتِ النِّسَاءِ ۖ

 وَلَا يَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِينَ مِن زِينَتِهِنَّ ۚ وَتُوبُوا إِلَى

 اللَّهِ جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ﴾ (النور: 30-31)


   ترجمہ: "مومن مردوں سے کہہ دو کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں۔ یہ ان کے لیے زیادہ پاکیزہ ہے۔ بے شک اللہ ان کاموں سے خوب باخبر ہے جو وہ کرتے ہیں۔ اور مومن عورتوں سے کہہ دو کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں اور اپنی زینت ظاہر نہ کریں سوائے اس کے جو خود ظاہر ہو جائے اور اپنے گریبانوں پر اپنی اوڑھنیاں ڈالے رکھیں اور اپنی زینت ظاہر نہ کریں مگر اپنے شوہروں یا اپنے باپوں یا اپنے شوہروں کے باپوں یا اپنے بیٹوں یا اپنے شوہروں کے بیٹوں یا اپنے بھائیوں یا اپنے بھتیجوں یا اپنے بھانجوں یا اپنی (مسلمان) عورتوں یا اپنے مملوکوں یا ان مردوں کے جو (عورتوں کی) خواہش نہیں رکھتے یا ان بچوں کے جو عورتوں کی پردہ کی چیزوں سے واقف نہیں ہوئے۔ اور اپنے پاؤں زمین پر نہ ماریں کہ ان کی پوشیدہ زینت معلوم ہو جائے۔ اور اے مومنو! تم سب اللہ کی طرف رجوع کرو تاکہ تم فلاح پاؤ۔"


قرآن مجید کی روشنی میں



   ان آیات میں عورتوں کو اپنی زینت چھپانے اور نگاہیں نیچی رکھنے کا حکم دیا گیا ہے، جس کا تقاضا ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نہ نکلیں اور اگر نکلیں تو مکمل پردے کا اہتمام کریں۔ گھر میں نماز پڑھنا اس حکم کی تعمیل میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

 2: خشوع و خضوع کا حصول: جب عورت اپنے گھر میں نماز پڑھتی ہے تو اس کا ذہن زیادہ پرسکون اور یکسو رہتا ہے۔ مسجد میں مختلف قسم کی آوازیں اور لوگوں کی آمد و رفت خشوع و خضوع میں خلل ڈال سکتی ہے۔ گھر کا خاموش ماحول عورت کو اپنی نماز میں پوری طرح دھیان لگانے اور اللہ تعالیٰ سے اپنا تعلق مضبوط کرنے کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔ اگرچہ قرآن میں خشوع و خضوع کے حصول کے لیے کسی خاص جگہ کی قید نہیں ہے، لیکن پرسکون ماحول یقیناً اس میں مددگار ہوتا ہے۔

  3:گھریلو ذمہ داریوں کی ادائیگی: عورت پر اپنے گھر اور بچوں کی ذمہ داریاں بھی عائد ہوتی ہیں۔ گھر میں نماز پڑھنے سے وہ اپنی ان ذمہ داریوں کو بھی بخوبی نبھا سکتی ہے اور نماز کے لیے مسجد جانے کی صورت میں اسے اپنی گھریلو امور میں کسی قسم کی رکاوٹ یا تاخیر کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ وہ آسانی سے اپنے کاموں کو سرانجام دیتے ہوئے نماز کے وقت پر اپنی عبادت کر سکتی ہے۔ قرآن مجید میں گھریلو ذمہ داریوں کی اہمیت واضح کی گئی ہے اور عورت کو اس حوالے سے ایک اہم مقام دیا گیا ہے۔

  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد: اس سلسلے میں سب سے قوی دلیل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ ارشاد ہے جو مختلف صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "عورتوں کی بہترین مسجدیں ان کے گھروں کے اندرونی حصے ہیں۔" (مسند احمد)

 ایک اور روایت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "عورت کا اپنے گھر کے اندرونی حصے میں نماز پڑھنا اس کے صحن میں پڑھنے سے بہتر ہے، اور اس کا اپنے بند کمرے میں نماز پڑھنا گھر کے اندرونی حصے میں پڑھنے سے بہتر ہے۔" (سنن ابی داؤد) ان احادیث سے واضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ عورت کے لیے گھر میں نماز پڑھنا نہ صرف جائز ہے بلکہ افضل اور بہتر ہے۔

حکمت:

عورت کے گھر میں نماز پڑھنے کی فضیلت میں کئی حکمتیں پوشیدہ ہیں جن کا مقصد عورت کی تکریم، تحفظ اور معاشرے میں اس کے اہم کردار کو برقرار رکھنا ہے۔

 1:عورت کی فطری حیا کا احترام: اسلام عورت کی فطری حیا کا احترام کرتا ہے۔ گھر میں نماز پڑھنا اس حیا کے تقاضوں کے عین مطابق ہے اور اسے غیر مردوں کے سامنے آنے کی ضرورت پیش نہیں آتی۔

 2: خاندانی نظام کا استحکام: عورت گھر کی محور ہوتی ہے۔ اس کا گھر میں رہ کر نماز پڑھنا خاندانی نظام کو مضبوط کرتا ہے۔ وہ اپنے بچوں کی تربیت اور گھر کے دیگر امور کی نگرانی بہتر طریقے سے کر سکتی ہے۔ اگر عورتیں بکثرت مسجدوں کا رخ کریں تو گھریلو ذمہ داریاں متاثر ہو سکتی ہیں۔

 3: معاشرے میں نظم و ضبط: اگر عورتیں بلا ضرورت گھروں سے باہر نکلیں تو معاشرے میں بے نظمی اور فتنوں کا اندیشہ بڑھ جاتا ہے۔ عورت کا گھر میں نماز پڑھنا اس بے جا نقل و حرکت کو محدود کرتا ہے اور معاشرے میں نظم و ضبط برقرار رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

 4: عبادت میں اخلاص کا حصول: گھر کے پرسکون ماحول میں عورت زیادہ اخلاص اور توجہ کے ساتھ اپنی عبادت کر سکتی ہے۔ مسجد میں لوگوں کے دیکھنے یا کسی اور قسم کی ریاکاری کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔

مسجد میں نماز پڑھنے کی اجازت:

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اگر کوئی عورت مسجد میں جا کر نماز پڑھنا چاہے تو اسے منع نہیں کیا گیا، بشرطیکہ وہ شرعی پردے کا مکمل خیال رکھے، خوشبو لگا کر نہ نکلے اور مردوں کے ساتھ اختلاط سے بچے۔



مسجد میں عورتوں کا نماز پڑھنا


 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ کی بندیوں کو اللہ کی مسجدوں سے مت روکو، لیکن وہ بے حجاب اور بغیر خوشبو کے نکلیں۔" (سنن ابی داؤد)

تاہم، اس اجازت کے باوجود گھر میں نماز پڑھنے کی فضیلت اپنی جگہ برقرار رہتی ہے۔ صحابیات رضی اللہ عنہن بھی اگرچہ مسجد نبوی میں نماز پڑھنے آتی تھیں، لیکن ان کے لیے گھر میں نماز پڑھنا ہی زیادہ پسندیدہ تھا۔

خلاصہ:

عورت کا گھر میں نماز پڑھنا شریعت اسلامیہ میں نہ صرف جائز بلکہ افضل اور بہتر عمل ہے۔ اس کی فضیلت کی کئی وجوہات ہیں جن میں پردے کا اہتمام (جس کی اہمیت قرآن میں بھی بیان کی گئی ہے)، فتنوں سے دوری، خشوع و خضوع کا حصول اور گھریلو ذمہ داریوں کی ادائیگی شامل ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے واضح ارشادات اس بات کی تائید کرتے ہیں کہ عورتوں کی بہترین مسجدیں ان کے گھروں کے اندرونی حصے ہیں۔ اس فضیلت میں کئی حکمتیں پوشیدہ ہیں جن کا مقصد عورت کی تکریم، تحفظ اور معاشرے میں اس کے اہم کردار کو برقرار رکھنا ہے۔ اگر کوئی عورت شرعی آداب کا خیال رکھتے ہوئے مسجد میں نماز پڑھنا چاہے تو اس کی اجازت ہے، لیکن گھر میں نماز پڑھنے کی فضیلت بہرحال مقدم ہے۔ ہر مسلمان عورت کو چاہیے کہ وہ اس فضیلت کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے گھروں میں نماز کا اہتمام کرے اور اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرے

Post a Comment

1Comments
Post a Comment

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !