"عید الفطر: رمضان کا انعام، اتحاد کا مظہر"
- قرآنی آیات: قرآن کی روشنی میں عید کا پیغام
- امن: عید کا امن و سلامتی کا پیغام
- محبت:عید پر پیار اور محبت کا اظہار
- شکر گزاری: اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا
- روحانی اہمیت: عید کی مذہبی اور روحانی قدر و قیمت
- سماجی اہمیت: عید کا معاشرتی اور اجتماعی پہلو
- جامع انداز: مضمون کا عید کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کرنا
عید الفطر: خوشیوں اور بھائی چارے کا پیغام (قرآنی آیات کے ساتھ)
عید الفطر مسلمانوں کے لیے ایک انتہائی اہم اور بابرکت تہوار ہے۔ یہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے کے اختتام پر منایا جاتا ہے، جو کہ صبر، قربانی، اور عبادت کا مہینہ ہے۔ عید الفطر محض ایک تہوار نہیں، بلکہ یہ ایک ایسا موقع ہے جب مسلمان اپنی عبادات، روزوں اور اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کی خوشی مناتے ہیں۔ یہ دن باہمی محبت، اخوت، اور بھائی چارے کے جذبات کو فروغ دینے کا بھی ایک سنہری موقع فراہم کرتا ہے۔
رمضان المبارک کے پورے مہینے میں مسلمان صبح صادق سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے پینے اور دیگر نفسانی خواہشات سے پرہیز کرتے ہیں۔ اس دوران وہ کثرت سے قرآن پاک کی تلاوت کرتے ہیں، نوافل ادا کرتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہوں کی مغفرت طلب کرتے ہیں۔ رمضان المبارک دراصل ایک تربیتی دورانیہ ہوتا ہے جس میں مسلمان اپنے نفس پر قابو پانا، صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنا اور غریبوں اور محتاجوں کے دکھ درد کو محسوس کرنا سیکھتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اس مہینے کی فضیلت بیان کرتے ہوئے قرآن پاک میں فرمایا:
شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ
هُدًى لِّلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِّنَ الْهُدَىٰ وَالْفُرْقَانِ
فَمَن شَهِدَ مِنكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ ۖ وَمَن كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ ۗ يُرِيدُ اللَّهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلَا يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ وَلِتُكْمِلُوا الْعِدَّةَ وَلِتُكَبِّرُوا اللَّهَ عَلَىٰ مَا هَدَاكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ (البقرہ: 185)
ترجمہ: رمضان کا مہینہ وہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا جو لوگوں کے لئے ہدایت ہے اور ہدایت اور حق و باطل کے درمیان فرق کو واضح کرنے والی نشانیاں ہیں۔ پس تم میں سے جو کوئی اس مہینے کو پائے تو وہ اس کے روزے رکھے اور جو بیمار ہو یا سفر پر ہو تو وہ دوسرے دنوں میں گنتی پوری کرے۔ اللہ تمہارے لئے آسانی چاہتا ہے اور تمہارے لئے دشواری نہیں چاہتا اور تاکہ تم گنتی پوری کرو اور تاکہ تم اللہ کی بڑائی بیان کرو اس پر کہ اس نے تمہیں ہدایت دی اور تاکہ تم شکر کرو۔
![]() |
رمضان المبارک کا چاند |
جب رمضان المبارک کا چاند نظر آتا ہے تو مسلمانوں کے دل خوشی سے بھر جاتے ہیں۔ یہ اعلان ہوتا ہے کہ اب عید الفطر قریب ہے۔ عید کی تیاریوں کا آغاز ہو جاتا ہے۔ لوگ اپنے گھروں کی صفائی کرتے ہیں، نئے کپڑے سلواتے ہیں اور مختلف قسم کے لذیذ پکوان تیار کرتے ہیں۔ بچوں میں خاص طور پر عید کا جوش و خروش دیدنی ہوتا ہے۔ وہ نئے کپڑوں اور عیدی کے انتظار میں بےتاب رہتے ہیں۔
عید الفطر کے دن کا آغاز ایک خاص عبادت، نماز عید سے ہوتا ہے۔ مسلمان صبح سویرے اٹھ کر غسل کرتے ہیں، نئے یا صاف ستھرے کپڑے پہنتے ہیں اور خوشبو لگاتے ہیں۔ پھر وہ عیدگاہ یا کسی کھلے میدان میں جمع ہوتے ہیں جہاں امام عید کی دو رکعت نماز پڑھاتے ہیں اور خطبہ دیتے ہیں۔ خطبے میں رمضان المبارک کی فضیلت، عید الفطر کی اہمیت اور مسلمانوں کے باہمی حقوق و فرائض پر روشنی ڈالی جاتی ہے۔ نماز عید مسلمانوں کو ایک صف میں کھڑا ہو کر وحدت اور اخوت کا درس دیتی ہے۔
نماز عید کے بعد لوگ ایک دوسرے سے گلے ملتے ہیں اور عید کی مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ یہ منظر باہمی محبت اور یگانگت کا عکاس ہوتا ہے۔ گھروں میں مہمانوں کی آمد و رفت شروع ہو جاتی ہے۔ لوگ ایک دوسرے کے گھر جاتے ہیں، شیر خرما،
سویاں اور دیگر روایتی میٹھے پکوانوں سے تواضع کرتے ہیں۔ بچوں کو عیدی دی جاتی ہے جس سے ان کی خوشی دوبالا ہو جاتی ہے۔
عید الفطر کا ایک اہم جزو فطرانہ یا زکوٰۃ الفطر ہے۔ یہ صدقہ عید کی نماز سے پہلے غریبوں اور مستحقین میں تقسیم کیا جاتا ہے تاکہ وہ بھی عید کی خوشیوں میں شریک ہو سکیں۔ فطرانہ ہر صاحبِ نصاب مسلمان پر واجب ہے اور اس کا مقصد یہ ہے کہ کوئی بھی شخص عید کے دن بھوکا نہ رہے۔
![]() |
عید الفطر کا چاند |
وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ ۚ وَمَا
تُقَدِّمُوا لِأَنفُسِكُم مِّنْ خَيْرٍ تَجِدُوهُ عِندَ
اللَّهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ (البقرہ: 110)
ترجمہ: اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو اور جو کچھ تم اپنے لئے بھلائی آگے بھیجو گے اسے اللہ کے ہاں پاؤ گے۔ بے شک اللہ تمہارے کاموں کو دیکھنے والا ہے۔
(صدقہ فطر بھی اسی حکم میں شامل ہے جس کا مقصد مستحقین کی مدد کرنا ہے۔)
عید الفطر صرف خوشی منانے کا ہی نام نہیں بلکہ یہ ایک موقع ہے جب ہم اپنے عزیز و اقارب، دوست احباب اور پڑوسیوں کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط کرتے ہیں۔ جو لوگ ناراض ہوں انہیں منانے کی کوشش کی جاتی ہے اور ایک دوسرے کے لیے دعائیں کی جاتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے مومنوں کے باہمی رشتے کو مضبوط کرنے کا حکم دیتے ہوئے فرمایا:
إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ فَأَصْلِحُوا بَيْنَ
أَخَوَيْكُمْ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ
(الحجرات: 10)
ترجمہ: مومن تو بس بھائی بھائی ہیں، پس اپنے دو بھائیوں کے درمیان صلح کرواؤ اور اللہ سے ڈرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔
بدقسمتی سے، دنیا کے کئی حصوں میں مسلمان مصائب اور مشکلات کا شکار ہیں۔ عید الفطر ہمیں یہ بھی یاد دلاتی ہے کہ ہمیں اپنے ان بھائیوں اور بہنوں کے لیے بھی دعا کرنی چاہیے جو کسی نہ کسی پریشانی میں مبتلا ہیں۔ ہمیں ان کی مدد کرنے اور ان کے دکھوں کو کم کرنے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔
عید الفطر کا پیغام عالمگیر ہے۔ یہ ہمیں امن، محبت، اور بھائی چارے کا درس دیتا ہے۔ یہ ہمیں سکھاتا ہے کہ کس طرح صبر و تحمل اور قربانی کے ذریعے ہم روحانی اور اخلاقی طور پر ترقی کر سکتے ہیں۔ یہ دن ہمیں اس بات کا احساس دلاتا ہے کہ حقیقی خوشی دوسروں کی خوشی میں شریک ہونے اور اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے میں ہے۔ ہمیں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ اس نے ہمیں رمضان المبارک کے روزے رکھنے اور عید کی خوشیاں منانے کی توفیق عطا فرمائی۔ اللہ تعالیٰ نے شکر ادا کرنے والوں کے لیے وعدہ فرمایا ہے:
وَإِذْ تَأَذَّنَ رَبُّكُمْ لَئِن شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ ۖ
وَلَئِن كَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِي لَشَدِيدٌ
(ابراہیم: 7)
ترجمہ: اور جب تمہارے رب نے اعلان کیا کہ اگر تم شکر کرو گے تو میں تمہیں ضرور زیادہ دوں گا اور اگر تم ناشکری کرو گے تو میرا عذاب یقیناً سخت ہے۔
مختصر یہ کہ عید الفطر مسلمانوں کے لیے ایک عظیم الشان تہوار ہے جو رمضان المبارک کے اختتام پر اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے اور باہمی محبت و اخوت کے جذبات کو فروغ دینے کے لیے منایا جاتا ہے۔ یہ دن ہمیں غریبوں اور محتاجوں کا خیال رکھنے، اپنے رشتوں کو مضبوط بنانے اور دنیا میں امن و سلامتی کے لیے دعا کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کی عبادات اور قربانیوں کو قبول فرمائے اور ہمیں ہمیشہ خوش و خرم رکھے۔ آمین۔