"مویشیوں پر زکوٰۃ: نصاب اور شرح"
![]() |
"مویشیوں پر زکوٰۃ" |
شریعتِ اسلامیہ نے مختلف قسم کے اموال پر زکوٰۃ فرض کی ہے، جن میں مویشی (اونٹ، گائے، بھینس، بھیڑ اور بکری) بھی شامل ہیں۔ مویشیوں پر زکوٰۃ اس وقت واجب ہوتی ہے جب وہ ایک خاص حد (نصاب) کو پہنچ جائیں اور ان پر ایک سال گزر جائے۔ زکوٰۃ کی شرح مویشیوں کی قسم اور تعداد کے لحاظ سے مختلف ہوتی ہے۔
"زکوٰۃ کے لیے شرائط"
مویشیوں پر زکوٰۃ واجب ہونے کے لیے چند شرائط ہیں:
نصاب کو پہنچنا:
مویشیوں کی تعداد مقررہ نصاب تک پہنچنی چاہیے۔ مختلف قسم کے مویشیوں کا نصاب مختلف ہے۔
ایک سال گزرنا (حولانِ حول):
مویشی مالک کی ملکیت میں ایک قمری سال مکمل ہونا چاہیے۔
چراگاہ میں چرنا (سائمہ ہونا):
مویشی سال کے بیشتر حصے میں خود سے چر کر اپنا پیٹ بھرتے ہوں، یعنی ان کے چارے پر مالک کی طرف سے زیادہ خرچ نہ ہوتا ہو۔ اگر مویشیوں کو سارا سال یا بیشتر وقت چارہ ڈالا جاتا ہے تو ان پر زکوٰۃ واجب نہیں ہوتی، الا یہ کہ وہ تجارت کے لیے ہوں۔
نسل بڑھانے یا دودھ حاصل کرنے کے لیے ہونا:
مویشی تجارت کے لیے نہ ہوں بلکہ ان سے نسل بڑھانا یا دودھ حاصل کرنا مقصود ہو۔ کام کرنے والے جانور (مثلاً ہل چلانے والے) زکوٰۃ سے مستثنیٰ ہیں۔
**مختلف مویشیوں کا نصاب اور زکوٰۃ کی شرح:**
![]() |
"اونٹ" |
"اونٹ"
5 سے 9 اونٹ:1 بکری یا بھیڑ
10 سے 14 اونٹ: 2 بکریاں یا بھیڑیں
15 سے 19 اونٹ: 3 بکریاں یا بھیڑیں
20 سے 24 اونٹ: 4 بکریاں یا بھیڑیں
25سے 35 اونٹ: ایک سالہ اونٹنی (بنتِ مخاض)۔ اگر یہ میسر نہ ہو تو دو سالہ مادہ اونٹ (ابنِ لبون)
36 سے 45 اونٹ: دو سالہ اونٹنی (بنتِ لبون)
46 سے 60 اونٹ: تین سالہ اونٹنی (حقّہ)
61 سے 75 اونٹ: چار سالہ اونٹنی (جذعہ)
76 سے 90 اونٹ: دو عدد دو سالہ اونٹنیاں (بنتا لبون)
91 سے 120 اونٹ: دو عدد تین سالہ اونٹنیاں (حقّتان)
120 سے زائد اونٹ: ہر 40 اونٹوں پر دو سالہ اونٹنی اور ہر 50 اونٹوں پر تین سالہ اونٹنی۔
گائے اور بھینس: (دونوں کا نصاب ایک ہی ہے)
30 سے 39 گائیں یا بھینسیں: ایک سالہ بچھڑا یا بچھڑی (تبیع یا تبیعہ)
40 سے 59 گائیں یا بھینسیں: دو سالہ بچھیا (مسنّہ)
60 گائیں یا بھینسیں: دو عدد ایک سالہ بچھڑے یا بچھڑیاں
70 گائیں یا بھینسیں: ایک دو سالہ بچھیا اور ایک ایک سالہ بچھڑا یا بچھڑی
80 گائیں یا بھینسیں: دو عدد دو سالہ بچھیاں
90 گائیں یا بھینسیں: تین عدد ایک سالہ بچھڑے یا بچھڑیاں
100 گائیں یا بھینسیں: دو عدد ایک سالہ بچھڑے یا بچھڑیاں اور ایک دو سالہ بچھیا
120 گائیں یا بھینسیں: یا تو تین عدد دو سالہ بچھیاں یا چار عدد ایک سالہ بچھڑے یا بچھڑیاں۔
120 سے زائد گائیں یا بھینسیں: ہر 30 پر ایک سالہ بچھڑا یا بچھڑی اور ہر 40 پر ایک دو سالہ بچھیا۔
بھیڑ اور بکری: (دونوں کا نصاب ایک ہی ہے)
![]() |
" بھیڑ اور بکری: (دونوں کا نصاب ایک ہی ہے)" |
40 سے 120 بھیڑیں یا بکریاں: 1 بکری یا بھیڑ
121 سے 200 بھیڑیں یا بکریاں: 2 بکریاں یا بھیڑیں
201 سے 300 بھیڑیں یا بکریاں: 3 بکریاں یا بھیڑیں
300 سے زائد بھیڑیں یا بکریاں: ہر 100 پر 1 بکری یا بھیڑ۔
"اہم نکات"
1:زکوٰۃ میں دی جانے والی جانور درمیانے درجے کا ہونا چاہیے، نہ بہت اچھا اور نہ بہت عیب دار۔
2: اگر کسی کے پاس مختلف قسم کے مویشی ہوں اور وہ نصاب کی حد کو نہ پہنچتے ہوں تو ان کو زکوٰۃ کے نصاب کی تکمیل کے لیے جمع نہیں کیا جائے گا۔ ہر قسم کے مویشی کا نصاب الگ الگ شمار ہوگا۔
3: اگر دو یا زیادہ افراد کے مشترکہ مویشی ہوں تو ان کا حکم یہ ہے کہ اگر ان کا مجموعہ نصاب کو پہنچتا ہے اور ان پر سال گزر چکا ہے تو ان پر زکوٰۃ واجب ہوگی اور وہ اپنے اپنے حصص کے مطابق زکوٰۃ ادا کریں گے۔
یہ مویشیوں پر زکوٰۃ کے نصاب اور شرح کی ایک تفصیلی وضاحت ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنی امانتیں صحیح طریقے سے ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین