"امہات المومنین رضی اللہ عنہن: ایمان و طہارت کے پیکر"
- امہات المومنین رضی اللہ عنہن کی سیرت طیبہ مکمل
- امہات المومنین کے فضائل اور ان کی خدمات
- نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کے نام اور مختصر حالات زندگی
- قرآن میں امہات المومنین کا ذکر اور اہمیت
- حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی زندگی اور اسلام میں ان کا مقام
رحمت اللعالمین، سید المرسلین حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات، جنہیں امت مسلمہ "امہات المومنین" یعنی مومنوں کی مائیں کے معزز لقب سے یاد کرتی ہے، تاریخ اسلام کے درخشاں ستارے ہیں۔ یہ وہ مقدس ہستیاں ہیں جنہوں نے نہ صرف نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم کے حرم کو بابرکت بنایا بلکہ اپنی پاکیزہ زندگیوں، علم و فضل اور قربانیوں سے دین اسلام کی بنیادوں کو مضبوط کیا۔ ان کی سیرت طیبہ ہر مسلمان کے لیے ایک ایسا منارہ نور ہے جس سے رہنمائی حاصل کر کے ہم اپنی دنیا و آخرت کو سنوار سکتے ہیں۔
![]() |
"مبارک جگہ " |
قرآن کریم میں اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان پاکیزہ خواتین کے بلند مقام و مرتبہ کو یوں بیان فرمایا ہے:
{النَّبِيُّ أَوْلَىٰ بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنفُسِهِمْ ۖ
وَأَزْوَاجُهُ أُمَّهَاتُهُمْ ۗ وَأُولُو الْأَرْحَامِ
بَعْضُهُمْ أَوْلَىٰ بِبَعْضٍ فِي كِتَابِ اللَّهِ مِنَ
الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُهَاجِرِينَ إِلَّا أَن تَفْعَلُوا إِلَىٰ
أَوْلِيَائِكُم مَّعْرُوفًا ۚ كَانَ ذَٰلِكَ فِي الْكِتَابِ
مَسْطُورًا} {(سورۃ الاحزاب: 6)}
ترجمہ:
"یہ نبی مومنوں کے ساتھ ان کی جانوں سے بھی زیادہ تعلق رکھتے ہیں، اور ان کی بیویاں ان کی مائیں ہیں۔ اور قرابت والے اللہ کے حکم میں ایک دوسرے کے (نسبتاً) زیادہ حقدار ہیں مومنوں اور مہاجرین سے، مگر یہ کہ تم اپنے دوستوں کے ساتھ کوئی بھلائی کرنا چاہو۔ یہ حکم کتاب میں لکھا ہوا ہے۔"
اس آیت کریمہ میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کو مومنوں کی مائیں قرار دے کر ان کی تعظیم و تکریم کو لازم قرار دیا ہے۔ یہ ایک ایسا اعزاز ہے جو کسی اور خاتون کو نصیب نہیں ہوا۔
امہات المومنین رضی اللہ عنہن کی زندگیوں کا اگر مطالعہ کیا جائے تو ہمیں ایمان کی پختگی، صبر و استقامت، اطاعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم، سخاوت و فیاضی اور علم و حکمت کے بے شمار واقعات ملتے ہیں۔ ان میں سے ہر ایک کی اپنی ایک منفرد حیثیت اور فضیلت ہے۔
حضرت خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ عنہا:
وہ پہلی خاتون تھیں جنہوں نے اسلام قبول کیا اور نبوت کے ابتدائی دور میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا بھرپور ساتھ دیا۔ ان کا مال و جان سب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور دین اسلام کے لیے وقف تھا۔
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا:
علم و فضل کی پیکر تھیں اور انہوں نے احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک بڑا ذخیرہ امت تک پہنچایا۔ ان کی فقہی بصیرت اور اجتہادی صلاحیت کا اعتراف اکابر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی کیا۔
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا:
اپنی دانائی اور بہترین مشوروں کے لیے مشہور تھیں۔ صلح حدیبیہ کے موقع پر ان کے دانشمندانہ مشورے نے ایک اہم فیصلہ کن کردار ادا کیا۔
اسی طرح دیگر امہات المومنین رضی اللہ عنہن، حضرت سودہ بنت زمعہ، حضرت حفصہ بنت عمر، حضرت زینب بنت جحش، حضرت ام حبیبہ، حضرت میمونہ بنت حارث، حضرت صفیہ بنت حیی اور حضرت جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہن نے بھی اپنی زندگیوں کو اطاعت الٰہی اور خدمت رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں بسر کیا۔ ان کی سادگی، قناعت اور اخلاق حسنہ ہمارے لیے بہترین نمونہ ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے ان پاکیزہ خواتین کے بارے میں قرآن مجید میں ارشاد فرمایا:
![]() |
"پاکیزہ خواتین کے بارے میں قرآن مجیدکا بیان " |
{يَا نِسَاءَ النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَأَحَدٍ مِّنَ النِّسَاءِ ۚ
إِنِ اتَّقَيْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ
بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ
وَقُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوفًا}
{(سورۃ الاحزاب: 32)}
ترجمہ:
"اے نبی کی بیویو! تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو۔ اگر تم پرہیزگار ہو تو دبی زبان سے بات نہ کرو کہ جس کے دل میں روگ ہے وہ طمع کرے، اور قاعدے کے مطابق بات کرو۔"
یہ آیت امہات المومنین رضی اللہ عنہن کے بلند مقام اور ان کی ذمہ داریوں کو واضح کرتی ہے۔ انہیں عام خواتین سے ممتاز قرار دیا گیا اور تقویٰ اختیار کرنے اور محتاط انداز میں گفتگو کرنے کی ہدایت کی گئی تاکہ کسی فتنہ کا باعث نہ بنیں۔
امہات المومنین رضی اللہ عنہن کی سیرت طیبہ کا مطالعہ ہمیں یہ درس دیتا ہے کہ ایک مومن خاتون کس طرح اپنے ایمان، کردار اور اخلاق سے معاشرے میں ایک باعزت مقام حاصل کر سکتی ہے۔ ان کی زندگیاں ہمارے لیے صبر، قربانی، علم اور اطاعت کا ایک لازوال خزانہ ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ان کی سیرت سے روشنی حاصل کریں اور اپنے آپ کو ان کے نقش قدم پر چلانے کی کوشش کریں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔