صبر اور شکر ایمان کا حصہ کیسے ہیں؟

Mazhbi Safar
0

 


"صبر اور شکر ایمان کا حصہ کیسے ہیں"

  • صبر و شکر: زندگی کی روح اور ایمان کا جوہر
  • صبر اور شکر کی حقیقت اسلام میں
  • قرآن کی روشنی میں صبر کی اہمیت
  • احادیث میں صبر کی فضیلت کیا ہے؟
  • زندگی میں شکر کا مفہوم کیا ہے؟
  • مصائب میں صبر کرنے کا قرآنی حکم
  • نعمتوں پر شکر ادا کرنے کی فضیلت
  • صبر سے اللہ کی مدد کیسے حاصل کریں؟
  • درگزر اور صبر کی اسلامی تعلیمات
  • گناہوں کی مغفرت اور صبر کا تعلق


زندگی کی گہما گہمی میں، جہاں خوشی اور غم کے پیہم سلسلے جاری رہتے ہیں، ایک مومن کے لیے صبر اور شکر دو ایسے لازمی عناصر ہیں جو اس کی روحانی اور دنیاوی زندگی کو ایک خاص سمت اور استحکام عطا کرتے ہیں۔ یہ محض رسمی کلمات نہیں، بلکہ دل کی گہرائیوں سے پھوٹنے والے وہ ایمانی جذبے ہیں جو انسان کو ہر حال میں اللہ تعالیٰ سے جوڑے رکھتے ہیں۔ صبر، مصائب اور آزمائشوں میں ثابت قدم رہنے، جزع فزع سے گریز کرنے اور اللہ کی حکمت پر راضی رہنے کا نام ہے، جبکہ شکر، ان بے شمار نعمتوں کا اعتراف اور ان پر اللہ تعالیٰ کا احسان ماننا ہے جو اس نے ہمیں عطا کی ہیں۔



احادیث میں صبر کی فضیلت کیا ہے؟
"احادیث میں صبر کی فضیلت "



 کیا آپ جانتے ہیں کہ قرآن مجید اور احادیث نبوی ﷺ میں ان دونوں اوصاف کی کتنی اہمیت بیان کی گئی ہے؟ کس طرح صبر ایک مومن کو روحانی بلندیوں تک لے جاتا ہے اور شکر اس کی زندگی میں برکت اور فراوانی کا سبب بنتا ہے؟ آئیے، اس مضمون کے پہلے حصے میں ہم ان اہم اسلامی تعلیمات کی روشنی میں صبر و شکر کی حقیقت اور ان کی فضیلت پر تفصیلی غور کرتے ہیں۔


صبر: آزمائشوں میں مضبوطی اور اللہ سے قربت کا ذریعہ


صبر کا مفہوم صرف تکلیف برداشت کرنا نہیں ہے، بلکہ یہ ایک شعوری اور فعال عمل ہے جس میں انسان ناگوار حالات میں بھی اپنے ایمان کو مضبوطی سے تھامے رکھتا ہے۔ یہ وہ باطنی قوت ہے جو انسان کو مصیبت کے وقت مایوسی، بے صبری اور شکوہ شکایت سے بچاتی ہے اور اسے اللہ تعالیٰ کے قریب تر کرتی ہے۔ قرآن مجید میں صبر کرنے والوں کے لیے بے انتہا اجر و ثواب کا وعدہ کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ سورۃ البقرہ میں ارشاد فرماتا ہے:


{يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ

 وَالصَّلَاةِ ۚ إِنَّ اللَّهَ مَعَ الصَّابِرِينَ}

(سورۃ البقرہ: 153)

ترجمہ


 "اے ایمان والو! صبر اور نماز سے مدد حاصل کرو، بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔"


یہ آیت واضح کرتی ہے کہ صبر ایک ایسی طاقت ہے جس کے ذریعے مومن اللہ تعالیٰ کی مدد اور معیت حاصل کر سکتا ہے۔ اسی طرح، سورۃ الشوریٰ میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:


{وَلَمَن صَبَرَ وَغَفَرَ إِنَّ ذَٰلِكَ لَمِنْ عَزْمِ

 الْأُمُورِ}

(سورۃ الشوریٰ: 43)


ترجمہ:


 "اور جو صبر کرے اور معاف کر دے تو بے شک یہ بڑی ہمت کے کاموں میں سے ہے۔"


یہ آیت صبر اور درگزر کو عظیم اخلاقی فضائل میں شمار کرتی ہے۔


احادیث نبوی ﷺ میں بھی صبر کی فضیلت بیان کی گئی ہے۔ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:


 "مومن کو جو بھی تکلیف، بیماری، رنج، غم، ایذا یا پریشانی پہنچتی ہے، یہاں تک کہ اگر اسے کانٹا بھی چبھ جائے تو اللہ تعالیٰ اس کے بدلے اس کے گناہوں کو معاف فرما دیتا ہے۔"

 (صحیح بخاری: 5641، صحیح مسلم: 2573)


یہ حدیث بتاتی ہے کہ صبر نہ صرف مصیبت کو برداشت کرنے میں مدد دیتا ہے بلکہ گناہوں کی مغفرت کا بھی سبب بنتا ہے۔




نعمتوں پر شکر ادا کرنے کی فضیلت
"نماز کے ذریعے اللہ تعالیٰ کا شکر کرنا "


شکر:


 نعمتوں کا اعتراف اور زندگی میں برکت کا باعث


شکر کا مفہوم صرف زبانی طور پر "الحمدللہ" کہنا نہیں، بلکہ یہ دل سے اللہ تعالیٰ کی تمام ظاہری اور باطنی نعمتوں کا اعتراف کرنا، ان پر خوش ہونا اور ان کا صحیح استعمال کرنا ہے۔ شکرگزاری ایک ایسی باطنی کیفیت ہے جو انسان کو تکبر اور ناشکری سے محفوظ رکھتی ہے اور اس کی زندگی میں برکت اور اضافہ کا باعث بنتی ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے شکر کرنے والوں کے لیے مزید نعمتوں کا وعدہ کیا ہے۔ سورۃ النحل میں ارشاد ہوتا ہے:


{وَاللَّهُ أَخْرَجَكُم مِّن بُطُونِ أُمَّهَاتِكُم لَا

 تَعْلَمُونَ شَيْئًا وَجَعَلَ لَكُمُ السَّمْعَ

 وَالْأَبْصَارَ وَالْأَفْئِدَةَ ۙ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ}

(سورۃ النحل: 78)


ترجمہ:


 "اور اللہ نے تمہیں تمہاری ماؤں کے پیٹوں سے نکالا کہ تم کچھ نہیں جانتے تھے، اور اس نے تمہیں کان اور آنکھیں اور دل دیے تاکہ تم شکر کرو۔"


یہ آیت بتاتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں بے شمار نعمتیں عطا کی ہیں جن پر شکر ادا کرنا ہمارا فرض ہے۔

Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !