اللہ تعالیٰ سے مضبوط تعلق: تقویٰ، ماضی کی یادیں اور ان کا محاسبہ

Mazhbi Safar
0

 


"اللہ تعالیٰ سے مضبوط تعلق: تقویٰ، ماضی کی یادیں اور ان کا محاسبہ"


  •  تقویٰ: خوفِ خدا اور اطاعتِ الٰہی کا راستہ
  •  ماضی کی یادیں: محاسبہ نفس اور توبہ کا اہمیت
  •  اللہ سے قربت: تقویٰ اور ماضی کے احتساب کا کردار
  •  زندگی کا جائزہ: ماضی کی یادوں سے سبق اور تقویٰ کی راہ
  •  روحانی ترقی: تقویٰ، توبہ اور محاسبہ نفس کا امتزاج


دعا: بندگی کا اظہار اور حاجتوں کی پیشی


دعا کا مطلب ہے پکارنا اور مانگنا۔ اسلام میں دعا ایک ایسی عبادت ہے جس کے ذریعے بندہ براہِ راست اپنے رب سے ہم کلام ہوتا ہے اور اپنی حاجات اور تمنائیں اس کے سامنے پیش کرتا ہے۔ دعا مومن کا ہتھیار ہے، یہ مشکل ترین حالات میں بھی اسے سہارا دیتی ہے اور اللہ تعالیٰ کی رحمت پر یقین کو مضبوط کرتی ہے۔


تقویٰ: خوفِ خدا اور اطاعتِ الٰہی کا راستہ
"دعا مومن کا ہتھیار ہے"


اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتا ہے: 


"اور جب میرے بندے تم سے میرے بارے میں پوچھیں تو کہہ دو کہ میں قریب ہوں۔ پکارنے والے کی پکار سنتا ہوں جب وہ مجھے پکارے۔"* (البقرہ: 186)


دعا مانگنے کے آداب ہیں، مثلاً اخلاص کے ساتھ دعا مانگنا، یقین رکھنا کہ اللہ تعالیٰ دعا ضرور سنے گا، عاجزی اور انکساری کا اظہار کرنا، پاکیزہ رزق کا استعمال کرنا اور کثرت سے دعا کرنا۔ دعا صرف مصیبت کے وقت ہی نہیں مانگنی چاہیے، بلکہ خوشحالی میں بھی اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہوئے اس سے لو لگائے رکھنا چاہیے۔


دعا کے ذریعے انسان اپنے رب کے قریب تر ہوتا ہے، اس کا توکل مضبوط ہوتا ہے اور اسے یہ یقین حاصل ہوتا ہے کہ کوئی ایسی طاقت موجود ہے جو اس کی مدد کر سکتی ہے اور اس کی دعائیں سن سکتی ہے۔


تقویٰ: خوفِ خدا اور اطاعتِ الٰہی


تقویٰ کا لفظ 'وقی' سے نکلا ہے جس کا مطلب ہے بچنا اور حفاظت کرنا۔ اسلامی اصطلاح میں تقویٰ سے مراد اللہ تعالیٰ کا خوف دل میں رکھنا اور اس کی نافرمانی سے بچنا ہے۔ یہ ایک ایسی کیفیت ہے جو انسان کو ہر قول و فعل میں اللہ تعالیٰ کی رضا کو مقدم رکھنے پر آمادہ کرتی ہے۔


تقویٰ صرف چند ظاہری اعمال تک محدود نہیں، بلکہ یہ دل کی گہرائیوں میں پیوست ایک احساس ہے جو انسان کے کردار اور اخلاق کو بدل دیتا ہے۔ متقی شخص وہ ہے جو اللہ تعالیٰ کے احکامات کی پابندی کرتا ہے، نواہی سے اجتناب کرتا ہے اور ہر معاملے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے۔


قرآن مجید میں متقین کے لیے بے شمار بشارتیں ہیں: 


"اور جو اللہ سے ڈرتا ہے وہ اس کے لیے (مشکلات سے) نکلنے کا راستہ بنا دیتا ہے۔ اور اسے ایسی جگہ سے رزق دیتا ہے جہاں سے اسے گمان بھی نہیں ہوتا۔" (الطلاق: 2-3)


تقویٰ حاصل کرنے کے لیے علم دین کا حاصل کرنا، نیک لوگوں کی صحبت اختیار کرنا، گناہوں سے بچنا اور کثرت سے اللہ تعالیٰ سے دعا کرنا ضروری ہے۔ تقویٰ انسان کو دنیا اور آخرت میں کامیابی سے ہمکنار کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے قرب کا بہترین ذریعہ ہے۔


ماضی کی یادیں اور ان کا محاسبہ


ماضی کی یادیں انسان کی زندگی کا ایک اہم حصہ ہوتی ہیں۔ ان میں اچھے اور برے دونوں طرح کے تجربات شامل ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے تعلق مضبوط کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنی ماضی کی زندگی کا محاسبہ کریں، اپنی غلطیوں پر نادم ہوں اور آئندہ کے لیے ان سے بچنے کا عہد کریں۔


توبہ ایک ایسا عمل ہے جس کے ذریعے انسان اپنے گناہوں سے پاک ہو سکتا ہے۔ سچی توبہ یہ ہے کہ انسان اپنے گناہ پر شرمندہ ہو، اسے فوری طور پر چھوڑ دے، آئندہ اسے نہ کرنے کا پختہ ارادہ کرے اور اگر کسی کا حق تلف کیا ہو تو اسے ادا کرے۔ اللہ تعالیٰ غفور الرحیم ہے اور وہ اپنے بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے۔


ماضی کی اچھی یادوں پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا بھی ضروری ہے۔ ان نعمتوں کو یاد کر کے دل میں اللہ تعالیٰ کی محبت اور عظمت میں اضافہ ہوتا ہے۔


"خلاصہ"


اللہ تعالیٰ سے مضبوط تعلق قائم کرنا ایک مسلسل جدوجہد کا نام ہے۔ عبادات کو اخلاص اور توجہ کے ساتھ ادا کرنا، ہر وقت اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنا، عاجزی کے ساتھ دعا مانگنا اور تقویٰ اختیار کرنا وہ اہم راستے ہیں جن کے ذریعے ایک مومن اپنے رب کے قریب تر ہو سکتا ہے۔ ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنا اور اچھی یادوں پر شکر ادا کرنا بھی اس روحانی سفر کا اہم حصہ ہے۔ جب ایک بندہ ان تمام باتوں پر عمل پیرا ہوتا ہے تو اس کا دل نور ایمان سے منور ہو جاتا ہے اور وہ دنیا و آخرت میں کامیابی حاصل کرتا ہے۔ 

اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنے قرب خاص سے نوازے اور ہمیں اپنے دین پر ثابت قدم رکھے۔ آمین



Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !