شوال کے روزے: طریقہ اور شرعی مسائل (قرآنی آیات اور احادیث کی روشنی میں)
رمضان المبارک کے بعد شوال کا مہینہ آتا ہے اور اس مہینے میں چھ روزے رکھنا بہت فضیلت کا باعث ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان روزوں کی ترغیب دی ہے اور ان کی بہت اہمیت بیان فرمائی ہے۔شوال کے روزوں کی معلومات
![]() |
"شوال کا مہینہ" |
شوال کے روزوں کا طریقہ:
شوال کے روزے نفلی (رضاکارانہ) روزے ہیں، لیکن ان کا اجر وثواب بہت زیادہ ہے۔ ان روزوں کو رکھنے کا طریقہ عام نفلی روزوں کی طرح ہی ہے:
1: نیت: روزے رکھنے کے لیے رات کو یا صبح صادق سے پہلے نیت کرنا ضروری ہے۔ دل میں یہ ارادہ کرنا کافی ہے کہ آپ شوال کے چھ روزے اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے رکھ رہے ہیں۔ زبان سے نیت کرنا مستحب ہے۔
2: سحری: اگر ممکن ہو تو صبح صادق سے پہلے سحری کرنا سنت ہے۔ سحری میں برکت ہوتی ہے اور روزہ رکھنے میں آسانی ہوتی ہے۔
3: روزے کا آغاز: صبح صادق ہوتے ہی روزہ شروع ہو جاتا ہے۔ اس وقت سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے پینے اور دیگر ممنوعہ امور سے پرہیز کرنا لازم ہے۔
4: افطاری: سورج غروب ہونے کے بعد روزہ کھولنا افطاری کہلاتا ہے۔ افطاری میں جلدی کرنا سنت ہے۔ کھجور، پانی یا کسی بھی حلال چیز سے افطار کیا جا سکتا ہے۔
5:تعداد اور ترتیب: شوال کے چھ روزے لگاتار بھی رکھے جا سکتے ہیں اور الگ الگ دنوں میں بھی۔ اس میں کوئی پابندی نہیں ہے۔ افضل یہ ہے کہ جلد از جلد ان روزوں کو رکھ لیا جائے تاکہ ان کی فضیلت حاصل ہو سکے۔
![]() |
"شوال کے مہینہ کے چراغ" |
شوال کے روزوں کی فضیلت (قرآن و حدیث کی روشنی میں):
اگرچہ شوال کے روزوں کے بارے میں براہ راست کوئی قرآنی آیت موجود نہیں ہے، لیکن قرآن مجید میں نیک اعمال کی ترغیب اور ان پر اجر کی بشارت موجود ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
مَنْ جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا ۖ وَمَنْ
جَاءَ بِالسَّيِّئَةِ فَلَا يُجْزَىٰ إِلَّا مِثْلَهَا ۖ وَهُمْ لَا
يُظْلَمُونَ
"جو کوئی ایک نیکی لائے گا تو اس کے لیے اس جیسی دس نیکیاں ہیں اور جو کوئی برائی لائے گا تو اسے اتنی ہی سزا ملے گی اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔" (سورۃ الانعام: 160)
یہ آیت عام نیک اعمال کے اجر کو دس گنا بڑھا کر بیان کرتی ہے۔ رمضان کے روزے اور شوال کے چھ روزے بھی یقیناً نیک اعمال میں شامل ہیں اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے ان کا اجر بھی کئی گنا زیادہ ہوگا۔
شوال کے روزوں کی فضیلت کے بارے میں کئی احادیث مبارکہ موجود ہیں، جن میں سے ایک اہم حدیث یہ ہے:
عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "مَنْ صَامَ رَمَضَانَ ثُمَّ أَتْبَعَهُ سِتًّا مِنْ شَوَّالٍ كَانَ كَصِيَامِ الدَّهْرِ."
حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جس نے رمضان کے روزے رکھے، پھر شوال کے چھ روزے رکھے، تو گویا اس نے پورے سال کے روزے رکھے۔" (صحیح مسلم: 1164)
اس حدیث میں شوال کے چھ روزوں کو رمضان کے روزوں کے ساتھ ملا کر رکھنے کی فضیلت بیان کی گئی ہے کہ یہ پورے سال کے روزوں کے برابر ہیں۔ اس کی ایک وجہ یہ بیان کی جاتی ہے کہ رمضان کے تیس روزے دس مہینوں کے برابر ہیں اور شوال کے چھ روزے دو مہینوں کے برابر، اس طرح یہ مجموعی طور پر بارہ مہینے یعنی ایک سال کے روزوں کے برابر ہو جاتے ہیں۔
![]() |
"شوال کا سورج" |
شوال کے روزوں کے شرعی مسائل:
شوال کے روزوں کے حوالے سے کچھ اہم شرعی مسائل درج ذیل ہیں:
کیا یہ روزے فرض ہیں؟ نہیں، شوال کے چھ روزے فرض نہیں بلکہ سنت مؤکدہ کے درجہ میں ہیں۔ ان کا رکھنا مستحب اور باعث اجر وثواب ہے، لیکن نہ رکھنے پر کوئی گناہ نہیں ہے۔
کیا رمضان کے قضا روزوں سے پہلے یہ روزے رکھے جا سکتے ہیں؟ اس بارے میں علماء کرام کا اختلاف ہے۔ بعض علماء کی رائے ہے کہ پہلے رمضان کے قضا روزے رکھنا اولیٰ ہے کیونکہ وہ فرض ہیں اور فرض کی ادائیگی نفل سے مقدم ہے۔ جبکہ بعض دیگر علماء کی رائے ہے کہ شوال کے روزے رمضان کے قضا روزوں سے پہلے بھی رکھے جا سکتے ہیں کیونکہ ان کا وقت محدود ہے اور فوت ہونے کا اندیشہ ہے۔ احتیاط اسی میں ہے کہ اگر ممکن ہو تو پہلے قضا روزے رکھ لیے جائیں۔ اگر ایسا ممکن نہ ہو تو شوال کے روزے رکھے جا سکتے ہیں۔
کیا خواتین اپنے ایام مخصوصہ کے بعد ان روزوں کی قضا کر سکتی ہیں؟ شوال کے مہینے میں اگر کسی خاتون کو ایام مخصوصہ کی وجہ سے روزے چھوڑنے پڑیں تو ان روزوں کی قضا کرنا ضروری نہیں ہے۔ شوال کے چھ روزے اسی مہینے میں رکھنے کی فضیلت ہے۔ اگر کسی وجہ سے پورے چھ روزے نہ رکھے جا سکیں تو جتنے رکھے جائیں اتنا ہی اجر ملے گا۔ ان روزوں کی قضا کرنا لازم نہیں ہے۔
کیا سفر کی حالت میں یہ روزے رکھے جا سکتے ہیں؟ سفر کی حالت میں نفلی روزے رکھنے کی اجازت ہے۔ اگر مسافر کو مشقت نہ ہو تو وہ شوال کے روزے رکھ سکتا ہے۔ اگر مشقت ہو تو نہ رکھنا بہتر ہے۔
کیا ان روزوں کو لگاتار رکھنا ضروری ہے؟ نہیں، ان روزوں کو لگاتار رکھنا ضروری نہیں ہے۔ اپنی سہولت کے مطابق الگ الگ دنوں میں بھی رکھے جا سکتے ہیں۔
خلاصہ:
شوال کے چھ روزے ایک عظیم سنت اور بہت زیادہ اجر وثواب کا باعث ہیں۔ ہر مسلمان کو چاہیے کہ اس موقع سے فائدہ اٹھائے اور ان روزوں کو رکھنے کی کوشش کرے تاکہ وہ پورے سال کے روزوں کا ثواب حاصل کر سکے۔ قرآن و سنت کی روشنی میں ان روزوں کی فضیلت اور اہمیت واضح ہوتی ہے۔ ان روزوں کو رکھتے وقت شرعی مسائل کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے۔
جو ایک نیکی لائے گا اسے دس ملیں گی اور اسی طرح برائی کی مثال بھی ہے
ReplyDelete