اِعتکاف کا بیان

Mazhbi Safar
0

 اعتکاف:

 اعتکاف ایک اہم اسلامی عبادت ہے جس کا لغوی معنی ہے کسی جگہ پر ٹھہرنا اور خود کو روک لینا۔ شرعی اصطلاح میں اعتکاف سے مراد رمضان المبارک کے آخری عشرے میں دنیاوی مشاغل سے کٹ کر صرف اللہ تعالیٰ کی عبادت اور ذکر و اذکار کے لیے مسجد میں ٹھہرنا ہے۔

اعتکاف کی اہمیت اور فضیلت:

اعتکاف سنت مؤکدہ علی الکفایہ ہے، یعنی اگر محلے کے کچھ لوگ اعتکاف کر لیں تو سب کی طرف سے سنت ادا ہو جاتی ہے، ورنہ سب گناہگار ہوں گے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرے میں باقاعدگی سے اعتکاف فرماتے تھے اور اپنی ازواج مطہرات کو بھی اس کا حکم دیتے تھے۔

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ:

 "أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَعْتَكِفُ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ حَتَّى تَوَفَّاهُ اللَّهُ ثُمَّ اعْتَكَفَ أَزْوَاجُهُ مِنْ بَعْدِهِ."

 
(صحیح البخاری: 2026) ترجمہ: "نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرے میں وفات تک اعتکاف فرماتے رہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آپ کی ازواج مطہرات نے اعتکاف کیا۔"

اعتکاف کرنے والے کو بہت سی فضیلتیں حاصل ہوتی ہیں:

 1 : یہ لیلۃ القدر کی تلاش کا بہترین ذریعہ ہے، جو ہزار مہینوں سے افضل رات ہے۔

 2 : اعتکاف کرنے والا دنیاوی الجھنوں سے فارغ ہو کر مکمل طور پر اللہ تعالیٰ کی عبادت میں مشغول رہتا ہے۔

 3 : مسجد میں قیام، نمازوں کا انتظار، ذکر و اذکار اور تلاوت قرآن مجید میں وقت گزارنا بے شمار نیکیوں کا باعث بنتا ہے۔


اعتکاف کی اہمیت اور فضیلت


 4: اعتکاف دل کو پاکیزہ کرتا ہے، نفس کو کنٹرول کرنے کی تربیت دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ سے قربت حاصل کرنے کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔

 5: یہ سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی ہے اور اس میں اللہ تعالیٰ کی رضا اور خوشنودی حاصل ہوتی ہے۔

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

 "مَنْ اعْتَكَفَ عَشْرًا فِي رَمَضَانَ فَكَأَنَّمَا اعْتَكَفَ حَجَّتَيْنِ وَعُمْرَتَيْنِ." 

(شعب الإیمان للبیہقی: 3682، ضعیف سند) ترجمہ: "جس نے رمضان میں دس دن کا اعتکاف کیا تو گویا اس نے دو حج اور دو عمرے کیے۔" (اگرچہ اس حدیث کی سند ضعیف ہے، لیکن یہ اعتکاف کی فضیلت کو بیان کرتی ہے-

اعتکاف کے شرائط:

اعتکاف کے صحیح ہونے کے لیے کچھ شرائط کا پایا جانا ضروری ہے:

 1: مسلمان ہونا: غیر مسلم کا اعتکاف درست نہیں ہے۔

 2: عاقل ہونا: مجنون اور نابالغ بچے کا اعتکاف معتبر نہیں ہے۔

 3:پاک ہونا: جنابت یا حیض و نفاس کی حالت میں اعتکاف جائز نہیں ہے۔ اگر اعتکاف کے دوران یہ عوارض لاحق ہو جائیں تو اعتکاف ٹوٹ جاتا ہے۔

 4:نیت کرنا: اعتکاف کی نیت کرنا شرط ہے، بغیر نیت کے محض مسجد میں ٹھہرنا اعتکاف نہیں کہلاتا۔

 5: مسجد میں اعتکاف کرنا: مردوں کے لیے مسجد میں اعتکاف کرنا ضروری ہے۔ عورتیں اپنے گھر کے اس مخصوص حصے میں اعتکاف کر سکتی ہیں جو نماز کے لیے مختص ہو۔

 6:رمضان کے آخری عشرے میں ہونا: مسنون اعتکاف رمضان کے آخری دس دنوں میں ہوتا ہے۔

اعتکاف کے آداب:

اعتکاف کے دوران کچھ آداب کا خیال رکھنا مستحب ہے:

 1: زیادہ سے زیادہ وقت عبادت، تلاوت قرآن، ذکر و اذکار، اور دعاؤں میں گزارنا چاہیے۔

 2:فضول باتوں، لغو کاموں اور دنیاوی مشاغل سے اجتناب کرنا چاہیے۔

 3: بیمار کی عیادت، جنازے میں شرکت یا کسی ضروری کام کے لیے مسجد سے نکلنے کی ضرورت پیش آئے تو جا سکتا ہے، لیکن بلا ضرورت مسجد سے باہر نہیں نکلنا چاہیے۔

 4:خاموشی اختیار کرنا اور کم بولنا بہتر ہے۔

 5: صفائی ستھرائی کا خیال رکھنا چاہیے۔


اعتکاف کے آداب


اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے:

 ﴿وَلَا تُبَاشِرُوهُنَّ وَأَنْتُمْ عَاكِفُونَ فِي الْمَسَاجِدِ تِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ فَلَا تَقْرَبُوهَا كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ آيَاتِهِ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ﴾ 

(البقرۃ: 187) ترجمہ: "اور جب تم مسجدوں میں اعتکاف بیٹھے ہو تو اپنی بیویوں سے مباشرت نہ کرو۔ یہ اللہ کی حدیں ہیں، ان کے قریب بھی نہ جاؤ۔ اسی طرح اللہ اپنی آیتیں لوگوں کے لیے بیان کرتا ہے تاکہ وہ پرہیزگار بنیں۔"

اعتکاف کے اقسام:

اعتکاف کی بنیادی طور پر دو قسمیں ہیں:

 1: اعتکاف مسنون (واجب): یہ وہ اعتکاف ہے جو رمضان کے آخری عشرے میں کیا جاتا ہے اور سنت مؤکدہ علی الکفایہ ہے۔

 2: اعتکاف نفل (مستحب): رمضان کے علاوہ کسی بھی وقت جتنی دیر چاہے اعتکاف کی نیت کر کے مسجد میں ٹھہرا جا سکتا ہے۔ اس کی کوئی خاص مدت مقرر نہیں ہے۔

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ: 

"كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ الْعَشْرُ أَحْيَا اللَّيْلَ وَأَيْقَظَ أَهْلَهُ وَجَدَّ وَشَدَّ الْمِئْزَرَ."

 (صحیح البخاری: 2024، صحیح مسلم: 1174) ترجمہ: "میں جب رمضان کا آخری عشرہ شروع ہوتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم راتوں کو (عبادت میں) زندہ رکھتے، اپنے اہل خانہ کو بیدار کرتے، اور (عبادت میں) خوب کوشش کرتے اور اپنی کمر کس لیتے۔"

اعتکاف ایک عظیم الشان عبادت ہے جو بندے کو اپنے رب کے قریب کرنے اور ڈھیروں نیکیاں کمانے کا سنہری موقع فراہم کرتی ہے۔ ہمیں اس سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی قدر کرنی چاہیے اور اپنی استطاعت کے مطابق اس کا اہتمام کرنا چاہیے۔

Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !