عید الاضحیٰ پر قربانی کے گوشت کی تقسیم کا شرعی طریقہ کیا ہے؟
قربانی کے گوشت کی تقسیم میں کن باتوں کا خیال رکھنا چاہیے؟
قربانی کے گوشت کو کتنے حصوں میں تقسیم کرنا چاہیے
قربانی کے گوشت کی تقسیم کا شرعی طریقہ کار:
عید الاضحیٰ کے موقع پر قربانی کرنا ایک اہم اسلامی فریضہ ہے، جس کا ذکر قرآن مجید میں بھی موجود ہے۔
![]() |
"قربانی کا گوشت " |
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿لَن يَنَالَ ٱللَّهَ لُحُومُهَا وَلَا دِمَآؤُهَا وَلَٰكِن
يَنَالُهُ ٱلتَّقْوَىٰ مِنكُمْ ۚ كَذَٰلِكَ سَخَّرَهَا لَكُمْ
لِتُكَبِّرُوا۟ ٱللَّهَ عَلَىٰ مَا هَدَىٰكُمْ ۗ وَبَشِّرِ
ٱلْمُحْسِنِينَ﴾
(الحج: 37)
"اللہ کو نہ ان کا گوشت پہنچتا ہے اور نہ ان کا خون، بلکہ اس تک تمہاری پرہیزگاری پہنچتی ہے۔ اسی طرح اس نے ان جانوروں کو تمہارے تابع کر دیا ہے تاکہ تم اللہ کی بڑائی بیان کرو اس ہدایت پر جو اس نے تمہیں بخشی ہے، اور نیکوکاروں کو خوشخبری سنا دو۔"
اللہ تعالیٰ سورۃ الحج کی آیت 28 میں ارشاد فرماتا ہے:
﴿لِّيَشْهَدُوا۟ مَنَٰفِعَ لَهُمْ وَيَذْكُرُوا۟ ٱسْمَ ٱللَّهِ
فِىٓ أَيَّامٍ مَّعْلُومَٰتٍ عَلَىٰ مَا رَزَقَهُم مِّنۢ
بَهِيمَةِ ٱلْأَنْعَٰمِ ۖ فَكُلُوا۟ مِنْهَا وَأَطْعِمُوا۟
ٱلْبَآئِسَ ٱلْفَقِيرَ﴾
"تاکہ وہ اپنے فائدے کے مقامات پر حاضر ہوں اور مقررہ دنوں میں ان چوپایوں پر اللہ کا نام یاد کریں جو اللہ نے انہیں بخشے ہیں۔ پس تم ان میں سے کھاؤ اور تنگ دست فقیر کو کھلاؤ۔"
یہ آیت مبارکہ قربانی کے گوشت کے کھانے اور خاص طور پر تنگ دست فقیروں کو کھلانے کی اہمیت کو واضح کرتی ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے سورۃ الکوثر میں حکم دیا:
﴿فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ﴾
"پس اپنے رب کے لیے نماز پڑھو اور قربانی کرو۔"
قربانی کے گوشت کی تقسیم کا شرعی طریقہ کار کیا ہے؟ گوشت کو کتنے حصوں میں تقسیم کیا جائے اور یہ کس کس کو دیا جائے؟ آئیے ان اہم سوالات کے جوابات احادیث کی روشنی میں جانتے ہیں۔
گوشت کتنے حصوں میں تقسیم کیا جائے؟
اگرچہ قربانی کے گوشت کو تین حصوں میں تقسیم کرنا مستحب ہے، لیکن یہ کوئی لازمی امر نہیں ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے مختلف روایات ملتی ہیں جن سے اس عمل کی وسعت کا اندازہ ہوتا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ غریبوں اور مستحقین کا خیال رکھا جائے۔
![]() |
"قربانی کے گوشت کے تین حصے ہیں" |
تین حصوں کی تقسیم کی فضیلت:
اکثر علماء اس بات پر متفق ہیں کہ تین حصوں میں تقسیم کرنا بہتر ہے، جس کی ایک وجہ یہ بھی بیان کی جاتی ہے کہ ایک حصہ قربانی کرنے والے کے اہل و عیال کے لیے، دوسرا حصہ فقراء و مساکین کے لیے اور تیسرا حصہ دوست و احباب کے لیے ہوتا ہے۔
ضرورت کے مطابق تقسیم:
اگر قربانی کرنے والا شخص قلیل آمدنی والا ہے اور اس کے اہل و عیال زیادہ ہیں تو وہ ایک حصہ سے زیادہ اپنے لیے رکھ سکتا ہے اور باقی کو حسبِ استطاعت تقسیم کر سکتا ہے۔
صدقہ کی اہمیت:
قربانی کا اصل مقصد اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنا اور بندوں کے ساتھ ہمدردی کرنا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ کرنے کی بہت فضیلت بیان فرمائی ہے۔ اس لیے گوشت کا زیادہ سے زیادہ حصہ صدقہ کرنا باعثِ اجر و ثواب ہے۔
گوشت کس کس کو دیا جائے؟
قربانی کے گوشت کی تقسیم میں مستحق افراد کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے۔ ترجیحی طور پر ان لوگوں کو گوشت دینا چاہیے جو ضرورت مند ہوں اور قربانی کرنے کی استطاعت نہ رکھتے ہوں۔
غریب اور مسکین:
غریب اور مسکین سب سے پہلے حق دار ہیں۔ انہیں دینا ایک اہم عمل ہے اور اس میں اجر عظیم ہے۔
یتیم اور بیوہ:
یتیموں اور بیواؤں کا خاص خیال رکھنے کی تاکید کی گئی ہے۔ ان تک قربانی کا گوشت پہنچانا ایک اہم سماجی ذمہ داری ہے۔
رشتہ دار اور پڑوسی:
صلہ رحمی اور پڑوسیوں کے ساتھ حسن سلوک کی اسلام میں بہت فضیلت ہے۔ غریب رشتہ داروں اور ضرورت مند پڑوسیوں کو گوشت دینا اس کا حصہ ہے۔
دوست اور احباب:
اپنے دوستوں اور احباب کو بھی گوشت دینا جائز ہے، اس سے باہمی محبت اور تعلق بڑھتا ہے۔
قربانی کرنے والا خود: قربانی کرنے والا شخص اپنے حصے میں سے خود بھی کھا سکتا ہے اور اپنے مہمانوں کی دعوت کر سکتا ہے۔
قربانی کے گوشت کی تقسیم: شرعی نقطہ نظر
اسلامی تعلیمات کی روشنی میں قربانی کے گوشت کی تقسیم مستحب ہے، واجب نہیں۔ تاہم، اس کی تقسیم میں کچھ شرعی آداب اور اصول ضرور مدنظر رکھنے چاہئیں۔
قربانی کے گوشت کی تقسیم میں احتیاطیں
قربانی کے گوشت کی تقسیم کے دوران کچھ باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے تاکہ اس عمل کی روح برقرار رہے۔
احسن طریقے سے تقسیم:
گوشت کو اچھے طریقے سے تول کر یا اندازے سے برابر حصوں میں تقسیم کرنا چاہیے۔
خلوص نیت:
تقسیم کرتے وقت خالص نیت اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنا ہونی چاہیے۔ دکھلاوا یا ریاکاری سے بچنا چاہیے۔
جلد تقسیم:
کوشش کرنی چاہیے کہ قربانی کے فوراً بعد گوشت کو جلد از جلد مستحقین تک پہنچا دیا جائے۔
تقدیم و تاخیر:
اگر مستحقین موجود ہوں تو انہیں پہلے دینا چاہیے، بعد میں اپنے رشتہ داروں اور دوستوں کو دیا جا سکتا ہے۔
غیر مسلم پڑوسی:
غیر مسلم پڑوسیوں کے ساتھ حسن سلوک کرتے ہوئے انہیں بھی قربانی کا گوشت دیا جا سکتا ہے، اس میں کوئی شرعی ممانعت نہیں ہے۔
خلاصہ:
قربانی کے گوشت کی تقسیم ایک اہم عمل ہے جس میں مستحقین کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ قرآنی آیات اور احادیث کی روشنی میں اس عمل کی فضیلت اور اہمیت واضح ہوتی ہے۔ سورۃ الحج کی آیت 28 خاص طور پر قربانی کے گوشت کے کھانے اور غریبوں کو کھلانے کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اس سنت ابراہیمی کو اخلاص اور ہمدردی کے جذبے سے سرانجام دیں اور قربانی کے گوشت کو شرعی اصولوں کے مطابق تقسیم کریں۔
ما شا اللہ صدقات کی ایک مفصل تحریر
ReplyDelete