عید الاضحیٰ: قربانی کی روح اور پاکیزہ ماحول کی اہمیت

Mazhbi Safar
1

 


"عید الاضحیٰ: قربانی کی روح اور پاکیزہ ماحول کی اہمیت"


عید الاضحیٰ مسلمانوں کا ایک اہم تہوار ہے، جو حضرت ابراہیم علیہ السلام کی عظیم قربانی کی یاد دلاتا ہے۔ اس موقع پر قربانی ایک اہم عبادت ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ اپنے ماحول کی صفائی ستھرائی کا خیال رکھنا بھی ہماری اہم ذمہ داری ہے۔ جس طرح ہماری روحانی پاکیزگی اہم ہے، اسی طرح ہمارے اردگرد کا ماحول بھی صاف ستھرا ہونا چاہیے۔ آئیے، اس عید پر عہد کریں کہ ہم قربانی کی روح کے ساتھ ساتھ اپنے ماحول کی پاکیزگی کا بھی خاص خیال رکھیں گے، کیونکہ اسلام ہمیں ہر قسم کی ظاہری اور باطنی آلودگی سے پاک رہنے کی تلقین کرتا ہے۔


مسلمانوں کے تہوار عید الاضحیٰ میں ماحول کی صفائی
"صفائی  کواسلام میں ایک خاص مقام حاصل ہے "



قرآن مجید میں صفائی اور پاکیزگی کو ایک خاص مقام حاصل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے پاکیزگی اختیار کرنے والوں کو اپنی محبت کا مستحق قرار دیا ہے۔ ارشاد ربانی ہے:


"إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ

 الْمُتَطَهِّرِينَ"

(سورۃ البقرۃ: 222)


ترجمہ: "بے شک اللہ توبہ کرنے والوں کو اور پاک صاف رہنے والوں کو پسند کرتا ہے۔"


یہ آیت کریمہ ہمیں یہ درس دیتی ہے کہ اللہ تعالیٰ صرف توبہ کرنے والوں کو ہی نہیں بلکہ ان لوگوں کو بھی پسند فرماتا ہے جو پاکیزگی اختیار کرتے ہیں۔ یہ پاکیزگی صرف ہمارے جسم اور لباس تک محدود نہیں، بلکہ اس میں ہمارے گھر، گلیاں، محلے اور مجموعی طور پر ہمارا ماحول بھی شامل ہے۔ ایک اور مقام پر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:


"وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ"

(سورۃ المدثر: 4)


ترجمہ: "اور اپنے لباس کو پاک رکھو۔"


اگرچہ اس آیت میں خاص طور پر لباس کی طہارت کا ذکر ہے، لیکن اس کا مفہوم وسیع تر ہے اور یہ ہمیں اپنے اردگرد کی ہر چیز کو صاف ستھرا رکھنے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔



مسلمانوں کے تہوار عید الاضحیٰ میں ماحول کی صفائی
"لباس کو پاک رکھو"



عید الاضحیٰ کے موقع پر قربانی ایک اہم فریضہ ہے جس کے نتیجے میں جانوروں کی آلائشیں پیدا ہوتی ہیں۔ ان آلائشوں کو اگر بروقت اور مناسب طریقے سے ٹھکانے نہ لگایا جائے تو یہ سنگین ماحولیاتی اور صحت کے مسائل پیدا کر سکتی ہیں۔ فضائی آلودگی ان کے سڑنے سے اٹھنے والی بدبو اور مضر گیسوں کی وجہ سے ہوتی ہے، جو ہمارے سانس لینے کے نظام کو متاثر کر سکتی ہے۔ اسی طرح، زمینی آلودگی اس وقت جنم لیتی ہے جب ان آلائشوں کو کھلے عام پھینک دیا جاتا ہے، جس سے زمین کی زرخیزی کم ہوتی ہے اور مختلف قسم کے جراثیم اور بیکٹیریا نشوونما پاتے ہیں۔ بدترین صورتحال تب پیش آتی ہے جب یہ آلائشیں کسی بھی طرح پانی کے ذرائع میں شامل ہو جاتی ہیں، جس سے آبی آلودگی پھیلتی ہے اور یہ پانی انسانوں اور حیوانات دونوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔


یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہیے کہ صفائی صرف کسی ایک فرد یا ادارے کی ذمہ داری نہیں ہے۔ بحیثیت ایک مسلمان اور ایک ذمہ دار شہری، ہم سب پر لازم ہے کہ ہم اس معاملے میں اپنا فعال کردار ادا کریں۔ قربانی کے بعد جانوروں کی آلائشیں کو مناسب تھیلوں میں بند کرنا اور انہیں بلدیاتی اداروں کی جانب سے مقرر کردہ جگہوں پر پہنچانا ہماری اولین ذمہ داری ہے۔ اپنی گلیوں، محلوں اور عوامی مقامات کو گندگی سے پاک رکھنا بھی ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔


اگر ہم صفائی کا خیال نہیں رکھیں گے تو اس کے نتیجے میں مختلف قسم کی بیماریاں پھیلنے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔ مکھیاں، مچھر اور دیگر موذی حشرات گندگی پر پلتے ہیں اور بیماریوں کے جراثیم کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرتے ہیں۔ اس لیے، اپنی اور اپنے پیاروں کی صحت عامہ کے تحفظ کے لیے صفائی ستھرائی کو اپنی روزمرہ کی زندگی کا حصہ بنانا بے حد ضروری ہے۔


اسلامی تعلیمات ہمیں باہمی تعاون اور ایک دوسرے کا خیال رکھنے کا درس دیتی ہیں۔ عید الاضحیٰ کے موقع پر صفائی کے کاموں میں تعاون کی ایک خاص اہمیت ہے۔ اگر ہر علاقے کے لوگ مل کر صفائی کی مہم میں حصہ لیں تو نہ صرف کام جلد اور بہتر طریقے سے ہو سکتا ہے بلکہ معاشرے میں اتحاد اور یکجہتی کی فضا بھی قائم ہوتی ہے۔ کئی رضاکارانہ تنظیمیں بھی اس سلسلے میں پیش پیش رہتی ہیں اور لوگوں کو صفائی کے اہمیت اور طریقوں کے بارے میں آگاہ کرتی ہیں۔ ہمیں ان کی کوششوں کو سراہنا چاہیے اور جہاں تک ممکن ہو ان کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے۔


ہمیں یہ بھی سوچنا چاہیے کہ ہم اپنی آنے والی آئندہ نسلیں کے لیے کیسا ماحول چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ ایک صاف ستھرا اور صحت مند ماحول ان کا بنیادی حق ہے۔ اگر ہم آج اپنی غفلت اور لاپرواہی کی وجہ سے ماحول کو آلودہ کریں گے تو اس کا خمیازہ ہماری نسلوں کو بھگتنا پڑے گا۔ عید کی حقیقی خوشی اسی میں ہے کہ ہم ایک صاف ستھرے اور پرسکون ماحول میں اس تہوار کو منائیں۔ ایک خوشگوار ماحول ہماری ذہنی اور جسمانی صحت پر مثبت اثرات مرتب کرتا ہے اور تہوار کی خوشیوں کو مزید بڑھا دیتا ہے۔


صفائی صرف ایک ظاہری عمل نہیں بلکہ یہ بہت سی وبائی امراض سے بچاؤ کا ایک مؤثر ذریعہ بھی ہے۔ گندگی اور آلائشیں مختلف قسم کے جراثیم اور وائرس کی افزائش کا سبب بنتی ہیں، جو سنگین بیماریوں کا باعث بن سکتے ہیں۔ صفائی اختیار کر کے ہم نہ صرف خود کو بلکہ اپنے پورے معاشرے کو ان خطرناک بیماریوں سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔


آئیے، اس عید الاضحیٰ کے مبارک موقع پر ہم سب مل کر یہ عہد کریں کہ ہم قربانی کی سنت کو احسن طریقے سے ادا کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے ماحول کو بھی پاکیزہ رکھیں گے۔ یہ نہ صرف ہماری مذہبی فریضہ ہے بلکہ ایک باشعور اور ذمہ دار شہری ہونے کا بھی تقاضا ہے۔ مل جل کر کوشش کرنے سے ہم اپنے شہروں اور قصبوں کو ایک ایسا مثالی ماحول بنا سکتے ہیں جو سب کے لیے صحت مند، خوشگوار اور پرسکون ہو۔


کیا آپ اس نیک کام میں ہمارا ساتھ دینے کا عزم رکھتے ہیں؟ اگر ہاں، تو کمنٹ سیکشن میں "ڈن" لکھ کر اپنی شرکت یقینی بنائیں۔

Post a Comment

1Comments
Post a Comment

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !